حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
کی گئی کہ عرب سپاہیوں کی سب سے اہم شئے جنگ کے لئے گھوڑے ہی تھے اور اب تک ہیں۔ اس سے بھی یہی معلوم ہوتا ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت مسلمانوں کے معاشی ضرورتوں پر گفتگو فرما رہے ہیں احد پہاڑ کے برابر مخزونہ و مدفونہ دولت کے مقابلہ میں ادنیٰ نفع بخش آمدنی پیدا کرنے والی چیز ( عناق ) کو آپ نے ترجیح دی۔ پس حافظ ابن عبد البرؒ کا یہ کہنا کہ آپ ہر ایک قسم کے مال کے لئے کنز کو عام سمجھتے تھے، کہاں تک صحیح ہوسکتا ہے۔ ان امور کو پیش نظر رکھنے کے بعد اگر ہم اس نتیجہ پر پہنچے ہیں تو کیا کسی غلط نتیجے تک پہنچے ہیں؟ تم خود غور کرو، کہ یہ باتیں جو ہم نے اوپر نقل کی ہیں اگر صحیح ہیں اور ان شاء اللہ ہیں، تو پھر ہمارے دعویٰ کی صداقت میں کس کو کلام ہو سکتا ہے؟ اور جب ایسا ہے، تو پھر اس میں بھی کوئی شبہ نہیں کہ جن غلط نویسوں نے آپ کی طرف یہ فتویٰ منسوب کیا ہے کہ ابوذرؓ کا خیال یہ تھا کہ۔ صاحب المال کافر مال والے کافر ہیں۔ یہ ان کے عدم تدبر کا نتیجہ ہے۔ میں متحیر ہوں کہ جب سِیر کی جیّد ومؤثق کتابیں اس فتویٰ سے معرّا ہیں، حدیثوں میں اس کا پتہ نہیں، بلکہ ان کتابوں میں جو کچھ بھی ملتا ہے وہ اس کے خلاف ہے تو پھر یہ کیا ظلم ہے کہ بغیر تحقیق کے ایسے نفوس بھی جن کو اپنی تاریخی وسعت نظریوں پر ناز ہے اس بے سر و پا فتوے کو نقل کرتے ہیں اور پھر اس کی تغلیط بھی نہیں کرتے۔ عفی اللہ عنھم ہاں! اس قدر میں بھی مانتا ہوں کہ خاص ذہب ( سونا) فضہ ( چاندی) کے