حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
الغرض عمومًا اصحاب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر ناز کرتے۔ اور صحابہ بھی آپ کی ناز برداریوں میں کوئی دقیقہ اٹھا نہیں رکھتے تھے۔ آپ ہر شخص کو ڈانٹ دیتے تھے۔ ذرا سی بھی غلطی ہوتی تو ٹوک دیتے نہ کسی سے ڈرتے تھے اور نہ کسی سے دبتے تھے سب کو اپنا ہمعصر ہم جماعت سمجھتے تھے۔ بہرحال اس سلسلہ میں بھی واقعات بہت ہیں لیکن بایں ہمہ ڈانٹ ڈپٹ، غیظ و غضب حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ جن کا شمار جلیل القدر صحابیوں میں ہے ایک دفعہ حضرت ابوذرؓ ان کے سامنے گزر رہے تھے اور وہ اپنے ایک مکان کی تعمیر کرا رہے تھے۔ حضرت ابوذرؓ نے فرمایا ’’ آخر تم نے بھی پتھر کی چٹانیں لوگوں کے کندھوں پر لدوائیں حضرت ابودارداء نے کہا کہ رہے۔ آخر میں حضرت ابو درداءؓ نے کہا شاید آپ کو میرا یہ مکان بنانا ناگوار ہوا۔ حضرت ابوذرؓ بولے، ابو درداء کاش! میں تمھارے سامنے سے گزرتا اور تم کو اپنے گھر کی غلاظتوں ( گھوڑے) پر پاتا۔ یہ اس سے زیادہ پسندیدہ تھا، جس حال میں تم کو اس وقت پا رہا ہوں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک دن ملاقات ہوئی۔ ان کے ہاتھ میں ایک تلوار تھی جس کے قبضہ پر چاندی چڑھی ہوئی تھی۔ یہ دیکھ کر بولے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے جس نے پیلے یا زرد ( دینا و درہم ) کو چھوڑا ان ہی سے قیامت میں وہ داغا جائے گا۔ حضرت ابوہریرہؓ مطلب سمجھ گئے اسی وقت تلوار کو ہاتھ سے پھینک دی (بیہقی ص ١۲۴) تم نے دیکھا کہ بجائے جھگڑنے کے حضرت ابوہریرہؓ نے تلوار ہی پھینک دی اور جانتے ہو ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ جن پر آپ اس قدر بگڑے ان کا کیا حال تھا۔ استیعاب میں ہے کہ