حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
نعما لعبد غضیف۱؎ غضیف کیا اچھا بندہ ہے حضرت ابوذرؓ وہیں کہیں کھڑے تھے، جب غضیف آگے روانہ ہوئے تو آپ بھی ان کے پیچھے ہولئے۔ اور سامنے آکر نہایت لجاجت اور غایت عاجزی سے فرمانے لگے۔ ’’ بھائی میرے لئے دعا کرو، خداوند تعالیٰ کے دربار میں میری بخشایش کی سفارش کرو، کہ میرے گناہ معاف فرما دے۔‘‘ غضیف حضرت ابوذرؓ کو اس حال میں دیکھ کر گھبراگئے اور متعجبانہ لہجہ میں فرمانے لگے۔ ’’ حضور یہ آپ کیا فرماتے ہیں۔ آپ صحابی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ آپ احق ہیں کہ میرے لئے استغفار کریں نہ کہ میں۔‘‘ حضرت ابوذرؓ نے اس کے بعد جو کچھ فرمایا تھا وہ ان تمام اندرونی جذبات کو بے نقاب کر دیتا ہے جو آپؓ کے دل میں حضرت عمرؓ کی جانب سے مؤجزن تھے آپ نے کہا۔ ’’ کہ میں نے عمرؓ بن الخطاب کی زبان سے ابھی سنا ہے کہ انھوں نے فرمایا نعم العبد غضیف ( غضیف بہت ہی اچھا بندہ ہے) اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے کہ سچائی اور راستی عمرؓ کی زبان پر چسپاں کر دی گئی ہے۔ ‘‘ ------------------------------ ۱؎ ان کا پورا نام غضیف بن الحارث بن زنیم اسکونی ہے بنی کندہ سے تعلق رکھتے تھے، ان کے صحابی ہونے میں اختلاف ہے۔ تاہم جلیل القدر اصحاب النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میں مدتو ں رہے حضرت بلال، حضرت فاروق، ابوعبیدہ بن الجراح، ابو درداء، حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم و عنہا سے حدیثیں روایت کرتے ہیں۔ آخر زمانہ میں حمص میں توطن اختیار کیا اور وہیں وفات ہوئی (تہذیب التہذیب ص ۲۴۹ج ۸ )