حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
تم سے برادری اسی وقت تک تھی۔ جب تک کہ تم کسی صوبہ کے عامل اور ناظم مقرر نہیں ہوئے تھے۔ ‘‘ الغرض دیر تک یہ سلسلہ جاری رہا۔ اور خدا جانے آخر میں ان دونوں نے کیا فیصلہ کیا۔ انداز سے معلوم ہوتا ہے کہ اخیر میں پھر راضی ہوگئے۔ آپ کی یہ عادت تھی کہ بگڑنے اور خفا ہونے کے بعد پھر نرم بھی پڑ جاتے۔ کیونکہ اسی طرح حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ ( جو بحرین کے ناظم اور صوبہ دار تھے) جب وہاں سے آئے تو آپ سے ملنے گئے اور اسی طرح کمر میں لپٹ گئے حسب دستور ان کو بھی آپ نے الیک عنی مجھ سے الگ رہو۔ دور رہو۔ کہنا شروع کیا۔ ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مرحبا باخی بھائی مرحبا فرماتے جاتے تھے اور آپ ان کی انگلیاں پکڑ کر چاہتے تھے کہ نکل بھاگوں مگر وہ بھی زبردست تھے۔ کب چھوڑتے آخر تھک کر آپ نے پوچھا، کہ تم ان لوگوں ( یعنی خلفائے وقت) کی طرف سے کسی صوبہ کے عامل مقرر ہوئے یا نہیں۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ ہاں! میں نے صوبہ داری قبول کی۔ آپ نے پوچھا تو صوبہ داری کے زمانہ میں کوئی اونچی کوٹھی بھی تم نے بنوائی۔ کوئی بڑی زمینداری حاصل کی۔ اونٹوں اور بکریوں کے ریوڑ کے تم مالک بھی ہوئے؟ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا نہیں میں نے ان چیزوں میں سے کوئی چیز حاصل نہیں کی۔ یہ سن کر بہت خوش ہو گئے اور پھر خود گلے لگا کر فرمانے لگے ہاں! تو تم میرے بھائی ہو، تم میرے بھائی ہو ۱؎ ------------------------------ ۱؎ یہ تمام واقعات طبقات ابن سعد سے ماخوذ ہیں )