حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
یہ طریقہ دنیا میں مروج ہے۔ اس لئے کسی کو آپ کی باتیں بری نہیں معلوم ہوتی تھیں۔ آپ جس قدر بیزاری ظاہر کرتے صحابہ اسی قدر آپ سے لپٹتے۔ آپ انھیں نکالتے۔ لیکن قدر شناسان حقیقت ابوذری اور بھی قریب ہوتے۔ ایک دن حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ یمن ( جہانکے آپ صوبہ دار اور ناظم تھے) سے واپس آئے تو حضرت ابوذرؓ سے بھی ملنے کے لئے تشریف لائے۔ حضرت ابوذرؓ کھڑے ہوئے تھے۔ ابو موسیٰ اشعریؓ پیچھے سے آکر آپ کی کمر میں لپٹ گئے۔ حضرت ابوذرؓ آپ کو دیکھتے ہی بگڑنے لگے وہ کمر سے لپٹے ہوئے ہیں اور کہتے جاتے ہیں مرحبا باخی میرے بھائی مرحبا مگر آپ کی یہ کیفیت ہے کہ الیک عنی الیک عنی ہم سے دور رہو۔ ہم سے دور رہو۔ فرما رہے ہیں۔ ابو موسیٰ اشعریؓ ایک دبلے پتلے آدمی تھے اور آپ بھاری بھرکم بدن کے تھے وہ چمٹے ہوئے ہیں اور حضرت ابوذرؓ جھٹکے دے دے کر چاہتے ہیں کہ کسی طرح ان سے چھوٹ جاؤں۔ دیر تک کشا کش ہوتی رہی۔ ’’ دور رہو دور رہو ہم تم سے ملنا نہیں چاہتے۔ ‘‘ آپ کی زبان پر جاری ہے۔ حضرت ابو موسیٰؓ کہتے ہیں کہ ’’ دور کیوں رہوں گا۔ تم میرے بھائی ہو۔ ‘‘ آپ اس کا جواب دیتے ہیں کہ ’’ نہیں اب تم میرے بھائی نہیں رہے۔