حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
میں نے وہیں کہا ہاں یا رسول اللہ ﷺ! ابوذرؓ ہی ہے۔ پھر سارا قصہ بیان کیا۔ غور کرنے کی بات ہے کہ کہاں تو بیماری اور ایسی سخت بیماری کہ بعض روایتوں کے اعتبار سے آپ کو اونٹ کے پیشاب تک پینے کی نوبت آئی۔ لیکن ادھر طبیعت چاق ہوئی اور غسل واجب کرلیا۔ ان کے اس جدّتی طرز عمل کو دیکھ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی بیساختہ ہنسی آگئی پھر آپ نے آواز دی۔ ایک لونڈی برتن میں پانی لے کر باہر آئی۔ حضرت ابوذررضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ اسی وقت اسی اونٹ کے اوٹ میں کھڑے ہو کر اس جنابت سے میں نے نجات حاصل کی۔ اور اب حضور ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ نے فرمایا کہ ابوذرؓ پاک مٹی سے وضو کا کام اس وقت تک لیا جا سکتا ہے جب تک کہ پانی میسر نہ آئے۔ خواہ پانی دس سال ہی تک کیوں نہ ملے۔ ظرافت ہی کے سلسلہ میں غالبًا آپ کی ان عادتوں کو بھی شمار کیا جا سکتا ہے کہ جب آپ سے کوئی پوچھتا کہ کیا آپ ہی ابوذرؓ ہیں تو فرماتے کہ ’’ ہاں! میری بیوی کا یہی خیال ہے‘‘ آپ کی صاحبزادی کبھی آپ کے ساتھ ہوتیں، لوگ پوچھتے کہ کیا یہ آپ کی صاحبزادی ہیں اس وقت بھی یہی فرماتے کہ ’’ہاں! اس کی ماں یہی کہتی ہے‘‘۱؎ ایام بیض کے روزوں کو مہینہ بھر کا روزہ قرار دینا اس قاعدے سے ایک دفعہ آپ نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ کے پاس بھی نفع اٹھایا ہے۔ بیہقی میں ہے کہ آپ اور آپ کے ساتھ عبد اللہ بن شقیق عقیلی حضرت عمرؓ سے ملنے آئے۔ ابھی باہر ہی تھے کہ عبد اللہ نے آپ کے چہرہ کی حالت دیکھ کر ------------------------------ ۱؎ یہ ساری روایتیں مسند احمد میں ہیں