حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
اور بکریاں ) جہاں چرتی ہیں وہیں جا کر چندے قیام کرو یہ بھی ارشاد ہوا تھا کہ صرف اونٹنیوں اور بکریوں کے دودھ پر رہیں۔ بعض روایتوں ۱؎ میں ہے کہ علاجًا ان جانوروں کے پیشاب کے استعمال کی بھی اجازت ہوئی تھی ( محدثین کا خیال ہے کہ یہ استسقاء کا علاج ہے ممکن ہے کہ حضرت ابوذرؓ پر استسقاء کی علامتیں ظاہر ہوئی ہوں) بہرحال حضرت ابوذرؓ اس صحرائی علاقہ کی طرف روانہ ہوئے چوں کہ بیمار تھے اس لئے بیوی کو بھی ساتھ لیا۔ یہ ایسا علاقہ تھا جہاں پانی کا نام بھی نہ تھا۔ مجبورًا حضرت ابوذرؓ کو دودھ ہی پر گزر کرنا پڑا اچھی آب و ہوا، پرہیز سخت، نتیجہ یہ ہوا کہ بہت جلد آپ کی حالت بدل گئی یہ شباب کا زمانہ تھا، بیوی ساتھ تھیں، یہ سونچے بغیر کہ آخر اس وادی میں پانی ملے گا یا نہیں۔ غسل کی کیا صورت ہوگی۔ اپنے اوپر غسل واجب کر لیا۔ اب ہوش آیا تو پانی کا میلوں پتہ نہیں۔ غسل کے بدلے میں بھی تیمم کیا جا سکتا ہے یا نہیں حضرت ابوذرؓ کو اس وقت اس کا بھی علم نہ تھا۔ نماز کے فوت ہونے کا اندیشہ ہوا کچھ سمجھ نہ آیا بجز اس کے کہ ان اونٹوں میں ایک تیز رفتار اونٹ کی پیٹھ پر لدے اور جتنی تیزی سے بھگا سکتے تھے افتاں خیزاں مدینہ پہنچے، خود فرماتے ہیں ٹھیک نصف النہار کے وقت میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے آیا۔ دیکھا کہ آپ مسجد کے سایہ میں صحابہ کے ساتھ تشریف فرما ہیں۔ میں نے آگے بڑھ کر سلام عرض کیا۔ حضور ﷺ نے سر مبارک اوپر کی طرف اٹھایا مجھے دیکھ کر بے ساختہ آپ کی زبان مبارک پر یہ الفاظ جاری ہوئے۔ سبحان اللہ ابو ذر خدا کی شان ابو ذر ------------------------------ ۱؎ حلیۃ الاولیاء ابو نعیم