حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
اب مجھے سیری ہو گئی ہوگی۔ فورًا سلام پھیر کر بیٹھ گئے، اور ہاتھ بڑھا کر کھانا شروع کیا مجھے ان کی اس حرکت پر سخت حیرت ہوئی اور بے ساختہ زبان پر انا للہ وانا الیہ راجعون جاری ہوگیا۔ حضرت ابوذرؓ نے جب مجھے اس حال میں دیکھا تو ہنسنے لگے اور فرمایا کہ تم کو کیا ہوا میں نے کہا کہ اگر میں انسانوں میں کسی کو جھوٹ بولنے والا خیال بھی کرتا تو کم از کم تم کو ان لوگوں سے میں مستثنیٰ سمجھتا تھا۔‘‘ حضرت ابوذرؓ نے فرمایا۔ تیرے ماں باپ خدا پر قربان ہوں۔ جب سے تم آئے ہو اور اسوقت سے اس وقت تک تمھارے سامنے میں کیا جھوٹ بولا۔ میں نے کہا خوب، ابھی آپ نے فرمایا تھا کہ میں روزہ دار ہوں حضرت ابوذرؓ نے کہا کہ ہاں! بعد اس کھانے کے بھی روزہ دار ہوں اور رہوں گا۔ کیونکہ اس مہینہ کے تین دنوں ۱۳۔ ۱۴۔ ۱۵ میں روزے رکھ چکا ہوں۔ اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے ان تین دنوں میں روزہ رکھا اس نے گویا مہینہ بھر کا روزہ رکھا ( یعنی ہر روزہ کے بدلہ میں دس روزہ کا ثواب ملا اور اسی طرح تین روزوں کے عوض میں ۳۰ روزوں کا ثواب حاصل ہو گا) پس آج میرا روزہ بھی ہے اور اس کا اجر بھی ہے اور تمھارے ساتھ کھا بھی رہا ہوں۔ ۱؎ حضرت ابوذرؓ جب شروع شروع مدینہ منورہ پہنچے تو وہاں کی آب و ہوا کچھ ان کے لئے سازگار نہ ہوئی۔ بیمار پڑ گئے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے بغرض علاج اور تبدیل آب و ہوا ان کو حکم دیا کہ بیت المال کی مویشیاں (اونٹ ------------------------------ ۱؎ مسند احمد