حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
یہ سنتے ہی برس پڑیں یعنی ایک تو کماتے کجاتے نہیں اور اس پر مہمان نوازی کا شوق۔ آپ نے پھر بھی نہایت نرمی سے کہا کہ بیچارے کے لئے کچھ لاؤ۔ لیکن وہ تھیں کہ بگڑ رہی تھیں، حتیٰ کہ آپ نے تیسری بار کچھ زور دے کر فرمایا کہ لاتی بھی ہو یا نہیں لیکن وہ کب سننے والی تھیں۔ اس طرح الجھ پڑیں اور الجھتی رہیں کہ آخر آپ نے گویا ہنس کر فرمایا کہ ’’ اری کس قدر بولو گی۔ تم کہیں اس سے بھی آگے نکل سکتی ہو جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم تم لوگوں کی شان میں ارشاد فرما چکے ہیں۔‘‘ نعیم تو وہیں کھڑے تھے، بولے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے عورتوں کے بارے میں کیا فرمایا ہے آپ نے فرمایا۔ کہ ’’ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ یہ عورتیں ٹیڑھی پسلی سے پیدا ہوئی ہیں اگر انھیں سیدھی کرنا چاہو گے تو یہ ٹوٹ جائینگی اور اگر یوں ہی چھوڑ دو گے، تو کجی باقی رہے گی لیکن کچھ کام بھی چلتا رہے گا۔‘‘۱؎ یہ سن کر وہ اندر تشریف لے گئیں اور خشک ثرید کے کچھ ٹکڑے لے آئیں، آپ نے نعیم کو کہا کہ ’’ بس تو شروع کیجئے اور اس کا خوف نہ کیجئے کہ میں کیوں شریک نہیں ہوا۔ کیوں کہ میں روزہ دار ہوں۔‘‘ یہ کہہ کر نماز کی نیت باندھ لی۔ نعیم کہتے ہیں کہ میں کھا رہا تھا اور دیکھ رہا تھا کہ وہ نماز میں کسی چیز کا انتظار کر رہے ہیں حتیٰ کہ جب انھوں نے اندازہ کر لیا کہ ------------------------------ ۱؎ مسند احمد