حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
کا گویا نظارہ خدا کے آگے پیش کرو۔ ان دونوں پلّوں کو مساوی طور پر قائم رکھ کر دنیا میں رہنا۔ حقیقت یہ ہے کہ اس سے زیادہ دشوار گزار راستہ اور کوئی نہیں ہوسکتا۔ ابھی گزر چکا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ابوذر ؓ سے یہ بھی فرماتے ہیں کہ اگر احد کا پہاڑ سونا ہو جائے تو اس کی وقعت میرے سامنے اس سے زیادہ نہیں کہ تین دن میں سب کو لٹا دوں۔‘‘ جس سے معلوم ہوتا ہے کہ دنیاوی جاد و منال کی طرف مطلق توجہہ کرنے کی ضرورت نہیں اور اسی کے مقابلہ میں حضرت ابوذرؓ ہی کے سامنے آپ ﷺ عکاف صحابی سے پوچھتے ہیں کیا تمھارے پاس بیوی بھی ہے؟ عکاف نے کہا ’’ جی نہیں‘‘ آپ نے فرمایا! کہ اگر بیوی نہیں تو کوئی کنیز و لونڈی ( یعنی شرعی محرم ) بھی ہے؟ عکاف نے کہا کہ وہ بھی نہیں۔ آپ نے فرمایا کہ تم فارغ البال صاحب فراخی نہیں ہو؟ عکاف نے کہا کہ جی میں دنیا کہ جانب سے مطمٔن اور خوش ہوں ( یعنی مالدار ہوں) آپ نے فرمایا کہ اب تم شیطان کے بھائیوں میں سے ہو۔ اگر تم نصرانی ہوتے تو ان کے راہبوں میں شمار کئے جاتے۔ نکاح میرے طریقے میں داخل ہے تم میں سب سے زیادہ بد وہ لوگ ہیں جو مجرد اور کنوارے ہیں۔ سب سے ذلیل ترین کمینے وہ مرد ہیں جو بحالت تجرد زندگی گزار کر مر جاتے ہیں؛ کیا تم لوگ شیطان کے تختہ مشق بننا چاہتے ہو، شیطان کا وہ ہتھیار جو اچھے لوگوں میں بآسانی اتر جاتا ہے صرف عورت ہے۔ ہاں جنھوں نے شادیاں کیں وہ لوگ پاک دل والے ہیں۔ سیاہ اعمال سے دور اور کنارہ ہیں۔ عکاف تجھ پر افسوس ہے! یہی عورتیں تھیں، جنھوں نے ایوب، یوسف، داؤد