حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
کرسف کے ساتھ کیا کیا۔ ۱؎ بشر بن عطیہ بھی وہیں بیٹھے ہوئے تھے انھوں نے پوچھا کہ حضور یہ کرسف کون شخص ہے آپ نے فرمایا کہ کسی گزشتہ زمانہ میں اس نام کا ایک عابد تھا جو کسی دریا کے کنارے بیٹھ کر تین سو برس تک عبادت میں مصروف رہا۔ وہ دن بھر روزے رکھتا تھا اور رات بھر نمازیں پڑھتا۔ آخر ایک دن کسی عورت کے عشق میں مبتلا ہوا اور ساری ریاضتوں کو چھوڑ کر اسی کے پیچھے دیوانہ ہو گیا۔ بہرحال اخیر میں اس کی حالت درست ہوئی اور اللہ تعالیٰ کی طرف پھر متوجہ ہوا خداوند تعالیٰ اس کے قصور سے درگزر کئے۔ اس کے بعد سرور کائنات صلی اللہ علیہ وسلم عکاف کی طرف پھر متوجہ ہوئے اور سمجھانا شروع کیا ’’ عکاف تجھ پر افسوس! نکاح کر! ورنہ تو ہمیشہ مذبذب رہے گا یعنی طمانت و سکنیت تجھے حاصل نہیں ہو سکتی۔ ‘‘ عکاف نے اس کے بعد درخواست کی کہ حضور ﷺ تو آپ ہی میرا عقد جس سے چاہیں کر دیں آپ نے فرمایا کہ کریمہ بنت کلثوم حمیری سے میں نے تیرا نکاح کر دیا ۲؎ اس حدیث سے نکاح کا مسئلہ جس قدر اہم ہو جاتا ہے اسے کون نہیں سمجھتا۔ اور شادی کے بعد دنیاوی الجھنوں کا جو طوفان امنڈتا ہے آج اس سے کون واقف نہیں۔ مگر حضرت ابوذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ان نبوی علوم نے اسی طرح عاجز و لاچار بنا دیا تھا کہ انھوں نے یہ بھی کیا اور وہ بھی کیا۔ غایت احتیاط کے ساتھ نباہ کر کے ایک عجیب و غریب قوت عملیہ کا ثبوت انھوں نے پیش فرمایا۔ ------------------------------ ۱؎ یعنی عورتوں کی وجہ سے ان لوگوں کو بعض فتنوں میں مبتلا ہونا پڑا جس کی تفصیل کتب تفسیر میں موجود ہے۔ یہ مطلب نہیں کہ یہ انبیائے معصومین کسی حرام فعل کے العیاذ باللہ مرتکب ہوئے ۲؎ مسند احمد