حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
بہتر اور پختہ بن جائے۔ لیکن تاثیر کی جو کیفیت اس میں تمہارے اس زمانے کے باطنی واردات اور احساسات کی وجہ سے پیدا ہو گئی ہے، وہ یقیناً نہ پیدا ہو سکے گی، اور یہ واقعہ ہے کہ اس کتاب کےجن تاثیری نتائج کے معائنہ کرنے کا موقعہ وقتاً فوقتاً مجھے ملتا رہا ہے اپنے کسی دوسرے مضمون یا کتاب کے متعلق ان کا تجربہ کبھی نہیں ہوا، بہاؔر کے ایک رئیس و عالم جو مجھ سے عمر میں کہیں زیادہ تھے، حضرت مولٰنا محمد علی صاحب (مونگیر) قدس اللّٰہ سرہ العزیز کی خانقاہ کی حجرے میں ایک دن ان کو دیکھا کہ پلنگ پر لوٹ رہے ہیں، اور ہچکیاں بندھی ہوئی ہیں، مولٰنا رحمت اللّٰہ ان کا نام تھا، مظفر پور وطن تھا، ایک مستقل عربی مدرسہ کے ناظم و بانی تھے اب انتقال ہوگیا ( رحمۃ اللّٰہ علیہ) بہر حال اس حال میں ان کو پاکر جب میں نے دریافت کیا کہ کیا ہوا؟ فرمانے لگے کہ کیا ہوا؟ خود تم نے ذبح کیا اور پوچھتے ہو، کہ تڑپتے کیوں ہو، فرمانے لگے بھائی! ابھی تمہارا مضمون حضرت ابوذر غفاری رضی اللّٰہ تعالیٰ عنہٗ والا پڑھ رہا تھا، بعض مقامات اس کے ایسے تھے، کہ دل بے قابو ہوگیا، اس وقت رو رہا ہوں اور ایک ان ہی کو نہیں، متعدد حضرات پر اس کتاب کا اثر یہی پایا گیا ہے۔ ان ہی وجوہ و اسباب نے جدید تدوین و ترتیب کے خیال سے تو ہٹا دیا صرف کتابت کی غلطیاں جہاں جہاں رہ گئی تھیں حتی الوسع ان کو درست کرنے کی کوشِش کی گئی ہے، اور کچھ جدید معلومات اس عرصے میں جو جمع ہوگئے تھے، ان میں سے بعض ناگزیر اہم باتوں کو اضافہ چند مواقع پر کر دیا گیا ہے۔ ہمارے برادر عزیز مولوی مخدوم محی الدین صاحب (نظام آبادی ) نے