حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
آمادہ کیا تھا، کہ"ابوذر سوسائٹی" کے نام سے مسلمانوں میں ایک خاص جماعت تیار کرنی چاہئے۔، تیس سال کی مدت کے یہ سوانح ہیں۔ جو اس کتاب پر گزرے لیکن میں ان کوتاہیوں کی وجہ سے جو اس میں رہ گئی تھیں ہمیشہ اپنے آپ کو قلق میں پاتا تھا۔ کچھ دن ہوئے، ارادہ کر کے بیٹھ گیا۔ اور نظر ثانی میں مشغول ہوا، عنفوان شباب کی لکھی ہوئی کتاب کو اپنی کہولت بلکہ شیخوخت کے قریب زمانے میں دیکھنے سے جو کیفیت کسی مصنف پر گزر سکتی ہے، گزری تو وہ مجھ پر بھی، اور جی چاہا کہ بجائے نظر ثانی کے نئے سرے سے اسے پھر مرتب کروں۔ اس عرصے میں بعض نئے معلومات بھی مختلف کتابوں میں مل گئے تھے۔ لیکن پھر خیال آیا، کہ ایک خاص وقت میں جو واقعی میری زندگی کا خاص وقت ہی تھا، اس کے یاد دلانے کی جو کیفیت کتاب کی موجودہ حالت میں جو پائی جاتی ہے، جدید ترتیب و تدوین میں وہ بات جاتی رہے گی، مناسب یہی معلوم ہوا کہ نو مشقی کے زمانہ میں جس طرح بھی جو چیزیں پڑی تھیں اب اس کو اسی حال میں رہنے دیا جائے بلکہ بعض ۱ جاننے والوں نے تو مجھ سے یہ بھی کہا کہ جس حال میں یہ مضمون تم نے لکھا ہے، چونکہ اب وہ حال تمہارا باقی نہیں رہا ہے، اس لئے گو یہ ہو سکتا ہے کہ جدید ترتیب و تدوین میں الفاظ اور عبارت کے لحاظ سے کتاب زیادہ ------------------------------ 1 یہ رائے میرے حقیقی منجھلے بھائی برادرم مولوی سید مکارم احسن گیلانی سلمہ اللّٰہ تعالیٰ کی ہے، انھوں نے جن حالات میں مجھے زندگی کے مختلف نشیب و فراز میں پایا ہے، اتنی واقفیت اور کس کو ہوسکتی ہے اسی لئے ان کی اس رائے کا مجھ پر خاص اثر پڑا۔