حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
قوت بھی اگر اس معاملہ میں آڑے آ جاتی تو آپ کو اس کی بالکل پروا نہ ہوتی تھی۔ واعظانہ مشورے ناصحانہ پند و تذکیر مرتے دم تک ان کو اس مرکز ثقل سے ہلا نہ سکی۔ حتیٰ کہ اپنے اسی امتیاز پر آپ کبھی ناز بھی فرماتے کہ ’’ لوگو! میں قیامت کے دن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں سب سے زیادہ قریب رہوں گا کیونکہ میں نے سنا ہے، حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ تم میں سب سے زیادہ قریب قیامت کے دن مجھ سے وہ شخص ہوگا، جو دنیا سے اسی حال میں رخصت ہو جس حال میں میں اسے چھوڑ کر جاؤں اور قسم خدا کی اب تم میں کوئی ایسا نہیں رہا جو اپنی پہلی حالت پر قائم ہو۔ اور اس کے ساتھ کوئی نئی چیز نہ لپٹ گئی ہو، بجز میرے ‘‘۱؎ اور یہ دعویٰ ان کا صرف ذاتی نہ تھا، بلکہ سید العالم رسول خاتم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اس کی تصدیق کی تھی طبقات میں ہے کہ ایک دن رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم میں کون ہے جو مجھ سے اسی طرح آ کر ملے گا جیسا میں اسے چھوڑ جاؤں گا، حضرت ابوذرؓ نے فرمایا کہ ’’ میں ‘‘ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سچی زبان نے اس کے جواب میں فرمایا صدقت سچ کہتے ہو ( یعنی تم اسی حال میں ملوگے جس حال میں تمھیں چھوڑونگا) خود حضرت علی کرم اللہ وجہہ بھی فرمایا کرتے تھے۔ اب دنیا میں کوئی نہیں رہا۔ جو خدا کی باتوں میں ملامت کرنے والوں کی طعن و شناعت سے نہ ڈرتا ہو۔ سوائے ابوذرؓ کے۔ ------------------------------ ۱؎ طبقات ابن سعد مسند احمد