حضرت ابو ذر غفاری رضی اللہ عنہ |
طبوعہ ر |
|
صرف ایک ہی آیت کو دہرانا شروع کیا۔ بعض روایتوں میں ہے کہ حضور ﷺ روتے جاتے تھے۔ بہرحال حضرت ابوذرؓ کا بیان ہے کہ ’’ حضور ﷺ نے اسی ایک آیت کو اتنی بار دہرایا کہ صبح کا سپیدہ طلوع ہوگیا۔ اور لوگوں کے ساتھ آپ ﷺ نے فجر کی نماز ادا کی۔ ہم اور ابن مسعودؓ اس کے بعد جب آپس میں ملے تو میں نے ابن مسعودؓ سے کہا کہ حضور ﷺ سے پوچھتے کیوں نہیں کہ رات آپ ﷺ یہ کیا شغل فرما رہے تھے۔‘‘ عبد اللہ بن مسعودؓ نے ہاتھ ہلا کر کہا نہیں بھائی میں کوئی بات حضور ﷺ سے خود نہیں عرض کر سکتا۔ جب تک آپ ﷺ ہی اس کے متعلق کچھ نہ فرمائیں۔ تب میں نے خود جرأت کی ( اور سچ تو یہ ہے کہ حضرت ابوذرؓ کو بارگاہ نبوت میں اس سے زیادہ فراخیاں حاصل تھیں کہ جس طبقہ سے آپؓ کا تعلق تھا ان معاملات میں ان کے ساتھ عمومًا نرمی ہی کا برتاؤ کیا جاتا ہے) بہرحال دل مضبوط کر کے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور جیسا کہ ان لوگوں کے متعلق مشہور ہے کہ ’’ درکار خویش ہشیار‘‘ اس سے نہیں چوکتے۔ بڑے مزے سے تمہید اٹھاتے ہوئے عرض کرنے لگے بابی انت و امی قمت بایۃ من القران و معک القران آپ ﷺ پر میرے ماں باپ قربان ہوں۔ آپ ﷺ نے ایک ہی آیت کے ساتھ نماز پڑھی حالانکہ آپ ﷺ کو تو پورا قرآن یاد ہے اس کے بعد فرماتے ہیں اور کتنے معصومانہ لہجے میں فرماتے ہیں۔ لو فعل ھذا بعضنا لوجدنا علیہ اگر ہم میں سے کوئی اور آدمی یہ کرتا تو ہم اس سے بگڑ جاتے اس کے جواب میں امت مرحومہ کے رؤف و رحیم رسول کریم علیہ الصلٰوۃ و التسلیم نے جو کچھ فرمایا خدا جانے کتنوں کو دیوانہ بنانے کے لئے کافی ہے۔ ارشاد ہوا۔