مریض کی عیادت کے آداب و فضائل
عیادت کا حکم :
عمومی حالت میں جبکہ مریض کی دیکھ بھال کے لئے کوئی موجود ہو،سنت ہے ۔اور اگر کوئی مریض کا خبر گیر اور تیمار دارنہ ہو تو واجب ہے ۔ (مرقاۃ : 3/1120) (مرعاۃ المفاتیح : 5/210)
کِن لوگوں کی عیادت نہیں کی جائے گی:
ملحد و زندیق ، اور اہلِ بدعت اس سے مستثنیٰ ہیں ، اُن کی عیادت نہیں کی جائے گی ۔ (مرقاۃ : 3/1120)عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَجِيءُ قَوْمٌ يَقُولُونَ: لَا قَدَرَ، ثُمَّ يَخْرُجُونَ مِنْهُ إِلَى الزَّنْدَقَةِ، فَإِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَلَا تُسَلِّمُوا عَلَيْهِمْ، وَإِنْ مَرِضُوا فَلَا تَعُودُوهُمْ، وَإِنْ مَاتُوا فَلَا تُشَيِّعُوهُمْ، فَإِنَّهُمْ شِيعَةُ الدَّجَّالِ (مسند الامام الاعظم : 14، قدیمی کتب خانہ)
عیادت کے فضائل :
عیادت کرنے والا واپس لوٹنے تک جنت کے باغ میں ہوتا ہے ۔ إِنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا عَادَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ فِي خُرْفَةِ الْجَنَّةِ حَتَّى يَرْجِعَ(مشکوۃ : 133)
عیادت کرنے والے کو اللہ تعالی کی رضا اور خوشنودی حاصل ہوتی ہے ۔ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّكَ لَوْ عُدْتَهُ لَوَجَدْتَنِي عِنْدَهُ؟(مشکوۃ : 133) ــ أَيْ: لَوَجَدْتَ رِضَائِي (مرقاۃ : 3/1123)