عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: جَاءَ النَّبِيُّ ﷺ يَعُودُنِي، فَقَالَ لِي «أَلَا أَرْقِيكَ بِرُقْيَةٍ جَاءَنِي بِهَا جِبْرَائِيلُ؟» قُلْتُ: بِأَبِي، وَأُمِّي بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ: «بِسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ، وَاللَّهُ يَشْفِيكَ، مِنْ كُلِّ دَاءٍ فِيكَ، مِنْ شَرِّ النَّفَّاثَاتِ فِي الْعُقَدِ، وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ» ثَلَاثَ مَرَّاتٍ».(ابن ماجہ :3524)
الكَهانة/ غیب کی باتیں بتانا :
کہانت کا معنی و مطلب :
کاف کے کسرہ اور فتح دونوں کے ساتھ استعمال ہوتا ہے ،البتہ فتح کے ساتھ مشہور ہے ۔ اِس کا معنی غیب کی باتیں بتانے کے آتے ہیں ، جیسے نجومی اور عرّاف وغیرہ غیب کی باتیں بتاتے ہیں اور مستقبل میں پیش آنے والے امور کو بتاکر لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں ۔کاہن کا اِطلاق نجومیوں اور عرّاف پر بھی ہوتا ہے۔(عمدۃ القاری:21/275)
کہانت کی اقسام :
کہانت کی تین قسمیں ہیں :
شیاطین و جنات کے ذریعہ آسمان کی باتوں کا جان کر لوگوں کا بتانا۔یہ صورت اب باقی نہیں ، شہابِ ثاقب کے ذریعہ اُس کا سدِّ باب کردیا گیا ہے ۔قرآن کریم میں سورہ صافات میں اس کا ذکر ہے ۔
جنات سے خبریں پوچھ پوچھ کر لوگوں کوبتانا۔یعنی بعض کاہن جنات سے رابطہ کر کے اُن سے غیب کی باتیں پوچھتے ہیں اور پھر لوگوں کو بتاتے ہیں ۔
ظن و تخمین کے ذریعہ غیب کی باتیں بتانا۔یعنی بعض اوقات کوئی شخص اپنے حواس ،تجربہ، ذہانت اور اندازے کی بنیاد پر لوگوں کو غیب کی باتیں بتاتا ہے ۔(فتح الباری :10/217)(کشف الباری، کتاب الطب:90)