تھا ،سورۃ الفاتحہ پڑھ کر دم کردی ، اِس دم سے وہ شفایاب ہوگیا ، قبیلہ کے لوگوں نے اُن کو سو بکریاں دیں ، وہ لے کر آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے ، آپ ﷺسے اُن بکریوں کے بارے میں دریافت کیا تو آپ ﷺنے اُن سے سوال کیا کہ کیا سورۃ الفاتحہ کے علاوہ اور بھی کچھ پڑھا تھا ؟ اُنہوں نے کہا کہ نہیں ۔ آپﷺ نے فرمایا: كُلْ فَلَعَمْرِي مَنْ أَكَلَ بِرُقْيَةِ بَاطِلٍ لَقَدْ أَكَلْتَ بِرُقْيَةِ حَقٍّکہ قبول کرلو اور کھالو، کیونکہ تم نے رُقیہ حق اختیار کیا ہے ، رقیہ باطل نہیں ، اور جو رقیہ باطل کو اپناکر لوگوں کا مال کھائےگامیری عمر کی قسم! اُس کا وبال اُس پر بڑا سخت ہوگا۔.(ابوداؤد:3901)
رُقیہ سے متعلّق متضاد روایات اور اُن کے درمیان تطبیق :
رُقیہ کے بارے میں جواز اور عدمِ جواز دونوں طرح کی روایات پائی جاتی ہیں ، جواز کی روایات اوپر تفصیل سے گزر چکی ہیں ، جس میں رُقیہ بالکلمات اور رُقیہ بالتّمائم دونوں کے جواز سے متعلّق روایات مذکور ہیں ، اُنہیں دیکھا جاسکتا ہے ۔یہاں عدمِ جواز سے متعلّق روایات ملاحظہ فرمائیں :
عدمِ جواز کی روایات:
جس نے داغنے کے ذریعہ علاج کروایایا جھوڑ پھونک کروایاتو وہ توکّل سے بری ہوگیا ۔مَنْ اكْتَوَى أَوْ اسْتَرْقَى فَقَدْ بَرِئَ مِنَ التَّوَكُّلِ.(ترمذی:2055)
آپﷺکاارشاد ہے کہ بے شک جھاڑ پھونک ،تعویذ گنڈے اور تِوَلہ یعنی زوجین میں محبت کروانے کا منتر اور جادو کرواناشرکیہ افعال میں سے ہیں ۔ إِنَّ الرُّقَى، وَالتَّمَائِمَ، وَالتِّوَلَةَ شِرْكٌ.(ابوداؤد:3883)
نبی کریمﷺکا ارشاد ہے:اگر میں تِریاق پی لوں یا تعویذ گنڈے لٹکاؤں یا اپنی جانب سے شعر کہنا شروع کردوں تو مجھے کوئی پرواہ نہیں کہ میں کچھ بھی کرتا پھروں۔مَا أُبَالِي مَا أَتَيْتُ إِنْ أَنَا شَرِبْتُ تِرْيَاقًا، أَوْ تَعَلَّقْتُ تَمِيمَةً، أَوْ قُلْتُ الشِّعْرَ مِنْ قِبَلِ نَفْسِي.(ابوداؤد:3869)