نظر ِ بد کا علاج کرنا چاہیئے :
نظر ایک ایسی چیز ہے جس کے بارے میں نبی کریمﷺعلاج کا حکم دیا کرتے تھےاور خود بھی آپﷺسے نظر لگنے کا رُقیہ کرنا ثابت ہے ۔اِس لئے جس شخص کے بارے میں اِس بات کا گمان ہو کہ اسے نظر لگ گئی ہے اُس کا علاج کرنا چاہیے ، ذیل کی روایات میں نظر لگنے کے علاج کی تلقین معلوم ہوتی ہے ۔
حضرت عائشہ صدیقہ فرماتی ہیں کہ نبی کریمﷺ نے مجھے اِس بات کا حکم دیا کہ میں نظر اتارنے کا رقیہ کروں۔كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُنِي أَنْ أَسْتَرْقِيَ مِنَ الْعَيْنِ.(مسلم: 2195)عَنْ عَائِشَةَ:أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَأْمُرُهَا أَنْ تَسْتَرْقِيَ مِنَ الْعَيْنِ.(مسلم: 2195)
نبی کریمﷺ نے نظر لگ جانے ، کسی زہریلے جانور کے ڈس لینے اور سرخ پھنسیوں کے نکل جانے میں رقیہ کرنے کی اجازت دی ہے۔عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:رَخَّصَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرُّقْيَةِ مِنَ الْعَيْنِ، وَالْحُمَةِ، وَالنَّمْلَةِ.(مسلم: 2196)
نبی کریم ﷺ نے ایک باندی کو دیکھ کر جس کا چہرہ اترا ہوا اور متغیر اللون تھا ، فرمایا کہ اسے نظر لگ گئی ہے اس کے لئے نظرِبد کا رقیہ کرو۔عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ لِجَارِيَةٍ فِي بَيْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَأَى بِوَجْهِهَا سَفْعَةً، فَقَالَ: بِهَا نَظْرَةٌ، فَاسْتَرْقُوا لَهَا يَعْنِي بِوَجْهِهَا صُفْرَةً.(مسلم: 2197) (السفعة) قد فسرها في الحديث بالصفرة وقيل سواد وقال ابن قتيبة هي لون يخالف لون الوجه
حضرت اسماء بنت عُمیس نے نبی کریم ﷺ سے دریافت کیا کہ آلِ جعفر کو بہت جلدی نظر لگ جاتی ہے ، کیا میں اُن کے لئے نظر کا رُقیہ کرسکتی ہوں ؟ آپﷺ نے ارشاد فرمایاکہ ہاں! کرسکتی ہو۔أَسْمَاء بِنْتَ عُمَيْسٍ قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ وَلَدَ جَعْفَرٍ تُسْرِعُ إِلَيْهِمُ العَيْنُ أَفَأَسْتَرْقِي لَهُمْ؟ فَقَالَ: «نَعَمْ، فَإِنَّهُ لَوْ كَانَ شَيْءٌ سَابَقَ القَدَرَ لَسَبَقَتْهُ العَيْنُ.(ابوداؤد: 2059)۔عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ عُمَيْسٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا قَالَتْ: قُلْتُ: أَيْ رَسُولَ اللهِ إِنَّ بَنِي جَعْفَرٍ تُصِيبُهُمُ الْعَيْنُ أَفَأَسْتَرْقِي لَهُمْ؟ قَالَ: " نَعَمْ , وَلَوْ كَانَ شَيْءٌ يَسْبِقُ الْقَدَرَ لَسَبَقَتْهُ الْعَيْنُ.(سنن بیہقی: 19587)