نبی کریمﷺنے حرام دوائی استعمال کرنے سے منع کیا ہے ۔نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الدَّوَاءِ الْخَبِيثِ۔(ابوداؤد:3870)
ایک طبیب نے نبی کریمﷺسے مینڈک کو دوائی میں ڈالنے کے بارے میں پوچھا تو آپﷺ نے اُسے منع فرمادیا۔(ابوداؤد:3871)
حضرت طارق بن سوید نے جب نبی کریمﷺسے شراب کے ذریعہ علاج کا سوال کیا ،آپ ﷺنے منع فرمایا ، اُنہوں نے کہا کہ یا رسول اللہ ! یہ دوائی ہے ، آپﷺنے ارشاد فرمایا: إِنَّهَا لَيْسَتْ بِدَوَاءٍ وَلَكِنَّهَا دَاءٌ۔یعنی یہ دواء نہیں ، بلکہ بیماری ہے ۔(ابوداؤد:3873) (ترمذی: 2046)
دوسری شرط:نجس اور مُضر اشیاء سے علاج نہ کیا جائے :
یعنی ایسی اشیاءجو ناپاک ہوں ، نجس اور گندی ہوں یا اُن کے استعمال کرنے سے بدن کو نقصان پہنچتا ہو، اُن کو علاج و معالجہ میں استعمال نہیں کرنا چاہیئے ، نبی کریمﷺنے اس سے منع فرمایا ہے : نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنِ الدَّوَاءِ الْخَبِيثِ، يَعْنِي السُّمَّ۔(ابن ماجہ: 3459) قِيلَ هُوَ النَّجَسُ أَوِ الْحَرَامُ أَوْ مَا يَتَنَفَّرُ عَنْهُ الطَّبْعُ وَقَدْ جَاءَ تَفْسِيرُهُ فِي رِوَايَةِ التِّرْمِذِيِّ بِالسُّمِّ۔(عون المعبود:10/252)قلت على مَا فِي هَذَا الْكتاب من زِيَادَة يَعْنِي السم أُرِيد بالخبث الضَّرَر بِالْبدنِ فِي المَال أَو فِي الْحَال كالافساد والاهلاك وَيحْتَمل ان يُرَاد بالخبث مَا يتَنَاوَل الْكل (إنْجَاح)
تیسری شرط:دوائی کو مؤثر بالذات نہ سمجھاجائے :
یعنی یہ عقیدہ ہو کہ شفاء دینے والی ذات صرف اللہ تعالیٰ کی ہے اور دوائی صرف سببِ ظاہرکا درجہ رکھتی ہے ، اللہ کی مرضی کے بغیر کوئی دوائی ، کوئی ذریعہ علاج اورکوئی طبیب یا حکیم شفاء نہیں دے سکتا ۔الِاشْتِغَالُ بِالتَّدَاوِي لَا بَأْسَ بِهِ إذَا اعْتَقَدَ أَنَّ الشَّافِيَ هُوَ اللَّهُ تَعَالَى وَأَنَّهُ جَعَلَ الدَّوَاءَ سَبَبًا أَمَّا إذَا اعْتَقَدَ أَنَّ الشَّافِيَ هُوَ الدَّوَاءُ فَلَا۔(فتاویٰ عالمگیری 5/354)