وَعِشْرِينَ.(مسند احمد: 3316)مَنْ أَرَادَ الْحِجَامَةَ، فَلْيَتَحَرَّ سَبْعَةَ عَشَرَ، أَوْ تِسْعَةَ عَشَرَ، أَوْ إِحْدَى وَعِشْرِينَ، وَلَا يَتَبَيَّغْ بِأَحَدِكُمُ الدَّمُ فَيَقْتُلَهُ.(ابن ماجہ : 3486)
پچھنے کِس دن لگوائے جائیں :
احادیث ِ طیبہ سے معلوم ہوتا ہے کہ منگل ، بدھ ، جمعہ ، ہفتہ اور اتوار کو سینگی لگانا مناسب نہیں ۔ پیر یا جمعرات کے دن پچھنے لگوانے چاہیئے ۔لیکن یہ کوئی شرعی حکم نہیں کہ اِس کے خلاف کرنے کی گنجائش نہ ہو ، بلکہ یہ ایک بہتر درجہ کی چیز ہے ۔ مندرجہ ذیل روایات میں دنوں کا تذکرہ کیا گیا ہے :
بِنْتُ أَبِي بَكْرَةَ أَنَّ أَبَاهَا، كَانَ يَنْهَى أَهْلَهُ عَنِ الحِجَامَةِ، يَوْمَ الثُّلَاثَاءِ، وَيَزْعُمُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ يَوْمَ الثُّلَاثَاءِ يَوْمُ الدَّمِ، وَفِيهِ سَاعَةٌ لَا يَرْقَأُ.(ابوداؤد:3862)
الْحِجَامَةُ عَلَى الرِّيقِ، أَمْثَلُ وَفِيهِ شِفَاءٌ، وَبَرَكَةٌ، وَتَزِيدُ فِي الْعَقْلِ، وَفِي الْحِفْظِ، فَاحْتَجِمُوا عَلَى بَرَكَةِ اللَّهِ، يَوْمَ الْخَمِيسِ وَاجْتَنِبُوا الْحِجَامَةَ، يَوْمَ الْأَرْبِعَاءِ، وَالْجُمُعَةِ، وَالسَّبْتِ، وَيَوْمَ الْأَحَدِ، تَحَرِّيًا وَاحْتَجِمُوا يَوْمَ الِاثْنَيْنِ، وَالثُّلَاثَاءِ، فَإِنَّهُ الْيَوْمُ الَّذِي عَافَى اللَّهُ فِيهِ أَيُّوبَ مِنَ الْبَلَاءِ، وَضَرَبَهُ بِالْبَلَاءِ يَوْمَ الْأَرْبِعَاءِ، فَإِنَّهُ لَا يَبْدُو جُذَامٌ، وَلَا بَرَصٌ إِلَّا يَوْمَ الْأَرْبِعَاءِ، أَوْ لَيْلَةَ الْأَرْبِعَاءِ.(ابن ماجہ : 3487)قَوله: الْحجامَة على الرِّيق أمثل أَي قبل الْأكل وَالشرب انفع وَأفضل (إنْجَاح)
پچھنے کِس وقت اور کِس حالت میں لگوانے چاہیئے :
پچھنے لگوانے کے لئے دن اور رات کی یا کسی وقت اور حالت کی کچھ تخصیص نہیں ، کسی بھی وقت یا کسی بھی حالت میں پچھنے لگوائے جاسکتے ہیں ، حتّی کہ روزہ کی حالت میں بھی لگوانا درست ہے ، ہاں ! اگر اُس کی وجہ سے ضعف بڑھنے کا اندیشہ ہو کہ جس سے روزہ توڑنے کی نوبت آسکتی ہو تو مکروہ ہے ۔اطبّاء نے بھرے پیٹ میں ، جماع کے بعد ، نہانے کے بعد اور بھوک کی حالت میں پچھنے لگوانے کو صحت کے لئے مُضر بتلایا ہے ۔(فتح الباری:10/149)
کچھ کھانے پینے سے قبل پچھنے لگانے کا تذکرہ حدیث میں بھی ملتا ہے ، آپﷺ نے اِس کو افضل اور بہتر قرار دیا ہے ۔