اور اُس کے صحیح اور معتدل ہونے کے طریقے کو پہچانا جائے ۔هُوَ الْعِلْمُ بِكَمَالَاتِ القُلُوب وَآفَاتِها وَأمْرَاضِهَا وأَدوَائِهَا وبِكَيْفِيَّةِ حِفْظِ صِحَّتِهَا واعْتِدَالِهَا. (التعریفات:34)
علمِ طب کی بنیادیں:
علمِ طب کی بنیاد تین چیزوں پر ہے :
حِفْظُ الصِّحَّةِ: یعنی انسان کا اپنی صحت کی حفاظت کرنا۔
الْحِمْيَةُ عَنِ الْمُؤْذِي: جسم کو نقصان پہنچانے والی چیزوں سے پرہیز کرنا ۔
اسْتِفْرَاغُ الْمَوَادِّ الْفَاسِدَةِ: جسم سے اُس فاسد کامادّے کو نکال دینا جو بیماری کا سبب بنا ہے ۔(الطب لنبوی :1/6)
حِفظانِ صحت :
اللہ تعالیٰ نے کھانے پینے میں حدِّ اعتدال سے نکلنے سے منع کیا ہے جو حِفظانِ صحت کا سب سے قیمتی اصول ہے ۔كُلُوا وَاشْرَبُوا وَلَا تُسْرِفُوا.(الأعراف:31)
پاکیزہ چیزوں کو حلال اور گندی چیزوں کو حرام قرار دینا بھی حِفظانِ صحت کے عین مطابق ہے ، اِس لئے کہ گندی اور حرام چیزیں انسان کے لئے صحت کے اعتبار سے مضر ہیں۔يُحِلُّ لَهُمُ الطَّيِّبَاتِ وَيُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبَائِثَ.(الأنفال:157)
حضرت امِّ منذر نے چقندر اور جَو کا کھانا پکایا تو نبی کریم ﷺنے حضرت علی کو اُس کے کھانے کی تلقین کرتے ہوئے فرمایاکہ یہ تمہارے لئے زیادہ موافق اور زیادہ نفع بخش ہے ۔:يَا عَلِيُّ، مِنْ هَذَا فَأَصِبْ، فَإِنَّهُ أَوْفَقُ لَكَ.(ترمذی: 2036)وفی روایۃ ابی داؤد :فَهُوَ أَنْفَعُ لَكَ.(ابوداؤد: 3856)
پرہیز :
مجذوم سے ایسے بھاگو جیسے تم شیر سے بھاگتے ہو۔فِرَّ مِنَ الْمَجْذُومِ فِرَارَكَ مِنَ الْأَسَدِ.(مسند احمد: 9722)