علاج بالمحرّم کی شرائط:
ہر حرام اور ناپاک دواء کا استعمال خواہ کھانے پینے میں ہو یا خارجی استعمال میں ، جائز ہے ، بشرطیکہ پانچ شرائط پائی جائیں :
حالت ِاضطرار ہو یعنی جان کا خطرہ ہو۔
دوسری کوئی حلال دواء کار گرنہ ہو تی ہو ، یا موجود نہ ہو ۔
اُس دواء سے مرض کا ازالہ عادۃً یقینی ہو ۔
اُس کے استعمال سے لذت حاصل کرنا مقصود نہ ہو ۔
بقدرِ ضرورت سے زائد اُس کو استعمال نہ کیا جائے ۔(معارف القرآن عثمانی :1/426)
کیا علاج بالمحرم ضروری ہے ؟
علاج بالمحرّم ضروری نہیں ، اگر کوئی شخص علاج کے لئے حرام دواء کو استعمال نہیں کرتا اور اِسی وجہ سے مرجاتا ہے تو وہ گناہ گار نہ ہوگا ، اِس لئے کہ کسی دوائی سے شفاء کا ہوجانا یقینی نہیں ہے ، بخلاف بھوک کی وجہ سے اضطرار کی حالت میں مرنے والا ، کیونکہ وہ گناہ گار ہوتا ہے ۔(الفقہ الاسلامی :4/2602)
رُقیہ/ جھاڑ پھونک کے احکام
رُقیہ کی تعریف:
رُقیہ کی تعریف یہ ہے کہ وہ تعویذ یا جھاڑ پھونک جس کے ذریعہ مصیبت زدہ اور بیمار شخص کی مصیبت اور بیماری کو جھاڑا جائے۔هِيَ الْعُوذَةُ الَّتِي يُرْقَى بِهَا صَاحِبُ الْآفَةِ كَالْحُمَّى وَالصَّرَعِ وَغَيْرِ ذَلِكَ.(مرقاۃ المفاتیح :7/2860)