نبی کریمﷺایک دفعہ حضرت اُمِّ سلمہ کے گھر میں تشریف لے گئے تو ایک بچہ کو بیمار دیکھا ، آپ نے اُس کے بارے میں گھر والوں سے دریافت کیا ، گھر والوں نے کہا کہ شاید اسے نظر لگ گئی ہے ، آپﷺ نے فرمایاتم لوگ اِس کی نظر اُتارنے کے لئے رقیہ کیوں نہیں کرتے ؟۔عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ، أَخْبَرَهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَخَلَ بَيْتَ أُمِّ سَلَمَةَ، فَإِذَا صَبِيٌّ فِي الْبَيْتِ يَشْتَكِي، فَسَأَلَهُمْ عَنْهُ؟ فَقَالُوا: نَظُنُّ أَنَّ بِهِ الْعَيْنَ، فَزَعَمَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ ﷺ قَالَ: «أَلَا تَسْتَرْقُونَ لَهُ مِنَ الْعَيْنِ».(ابن ابی شیبہ: 23592)
نظر ِ بد کو دور کرنے کے طریقے :
ماثور دعاؤں کا پڑھنا :
احادیث طیبہ میں ذکر کردہ چند دعائیں یہ ہیں :
«بِاسْمِ اللهِ أَرْقِيكَ، مِنْ كُلِّ شَيْءٍ يُؤْذِيكَ، مِنْ شَرِّ كُلِّ نَفْسٍ أَوْ عَيْنِ حَاسِدٍ، اللهُ يَشْفِيكَ بِاسْمِ اللهِ أَرْقِيكَ».(مسلم: 2186)
۔«بِاسْمِ اللهِ يُبْرِيكَ، وَمِنْ كُلِّ دَاءٍ يَشْفِيكَ، وَمِنْ شَرِّ حَاسِدٍ إِذَا حَسَدَ، وَشَرِّ كُلِّ ذِي عَيْنٍ».(مسلم: 2185)
«أُعِيذُكُمَا بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ مِنْ كُلِّ شَيْطَانٍ وَهَامَّةٍ، وَمِنْ كُلِّ عَيْنٍ لَامَّةٍ».(ترمذی: 2060)
«بِسْمِ اللَّهِ أَرْقِيكَ، مِنْ كُلِّ شَيْءٍ يُؤْذِيكَ، مِنْ حَسَدِ حَاسِدٍ، وَمِنْ كُلِّ عَيْنٍ، اللَّهُ يَشْفِيكَ».(ابن ماجہ :3527)
اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگنا:
عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اسْتَعِيذُوا بِاللَّهِ، فَإِنَّ الْعَيْنَ حَقٌّ.(ابن ماجہ: 3508)
معوّذتین کا پڑھنا: