سَعوط کا شرعی حکم :
بلاکراہت جائز ہے ، نبی کریمﷺ نے خود بھی اِس طریقہ کو اختیار کیاہے اور دوسروں کے لئے بھی اِسے ایک بہترین طریقہ علاج قرار دیا ہے ۔روایات ملاحظہ ہوں :
حضرت عبد اللہ بن عباس فرماتے ہیں کہ نبی کریمﷺ نے سعوط فرمایایعنی ناک میں دوائی ٹپکائی ۔عَنِ ابْنِ عَبَّاسِ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعَطَ.(ابوداؤد: 3867)
آپﷺ کا ارشاد ہے کہ وہ بہترین علاج جو تم اختیار کرتے ہو وہ سَعوط(ناک میں دوائی ٹپکانا)لَدُود(منہ کے ایک کنارے میں دوائی ڈالنا)حجامت (پچھنے لگوانا)اور مَشی (مُسہِل لینا )ہے۔إِنَّ خَيْرَ مَا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ السَّعُوطُ وَاللَّدُودُ وَالحِجَامَةُ وَالمَشِيُّ.(ترمذی:2047)اِس حدیث سے چاروں طریقہ علاج کا بہتر ہونا معلوم ہوتا ہے ۔
لَدُود/ منہ کے ایک جانب دوائی ڈالنا:
لَدود لام کے فتح کے ساتھ اسم ہے ، یعنی منہ میں ڈالی جانے والی دوائی ۔ اور لُدودلام کے ضمہ کے ساتھ مصدر ہے یعنی بیمار کی زبان ایک طرف کر کے دوسری جانب دوائی ڈالنا۔۔(تحفۃ الالمعی:5/388)لدود کا مطلب ہے :دواءٌ یُصَبُّ فی أحد شِقَّیِ الْفَمِ۔یعنی منہ کے ایک کنارے میں دوائی ڈالنا۔(بذل)
یہ بھی ایک طریقہ علاج ہے ، جس میں منہ کے ایک جانب میں دوائی ڈال کرعلاج کیا جاتا ہے ۔
لَدود کا شرعی حکم :
بلاکراہت جائز ہے ، نبی کریم ﷺ نے اِسے ایک بہترین طریقہ علاج قرار دیا ہے ۔کما مرّسابقاً ۔.(ترمذی:2047)
نبی کریمﷺ کاحالتِ مرض میں لدودکا واقعہ :
ترمذی (رقم:2053) میں آپﷺ کے مرض میں لدود کا واقعہ نقل کیا گیا ہے ، جس کا خلاصہ یہ ہے :