آپ ﷺ کا خربوزے کو کھجور کے ساتھ کھانا اور یہ کہنا کہ ہم اِس کی گرمی کو اِس کی ٹھنڈک سےاور اِس کی ٹھنڈک کو اِس کی گرمی سے توڑ رہے ہیں یہ بھی پرہیز کی واضح دلیل ہے۔كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ: يَأْكُلُ الْبِطِّيخَ بِالرُّطَبِ فَيَقُولُ: نَكْسِرُ حَرَّ هَذَا بِبَرْدِ هَذَا، وَبَرْدَ هَذَا بِحَرِّ هَذَا.(ابوداؤد: 3836)
جب اللہ تعالیٰ کسی بندے سے محبت کرتے ہیں تو اُسے دنیا سے بچاتے ہیں جیسا کہ تم اپنے مریض کو پانی سے (جبکہ وہ اُس کو نقصان دیتا ہو ) بچاتے ہو۔ ایک اور روایت میں ہے کہ جیسے تم اپنے مریض کو کھانے پینے سے بچاتے ہو۔إِذَا أَحَبَّ اللَّهُ عَبْدًا حَمَاهُ الدُّنْيَا كَمَا يَظَلُّ أَحَدُكُمْ يَحْمِي سَقِيمَهُ المَاءَ.(ترمذی: 2036)إِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ يَحْمِي عَبْدَهُ الدُّنْيَا كَمَا تَحْمُونَ مَرِيضَكُمُ الطَّعَامَ وَالشَّرَابَ.(شعب الایمان: 9966)إِنَّ اللهَ عَزَّ وَجَلَّ لَيَتَعَاهَدُ وَلِيَّهُ بِالْبَلَاءِ كَمَا يَتَعَاهَدُ الْمَرِيضَ أَهْلُهُ بِالطَّعَامِ ,وَإِنَّ اللهَ لَيَحْمِي عَبْدَهُ الدُّنْيَا كَمَا يُحْمَى الْمَرِيضُ الطَّعَامَ.(شعب الایمان: 9968)
نبی کریم ﷺنے حضرت علی کرّم اللہ وجہہ کو جو کہ بیماری سے نئے نئے اُٹھے تھے اور بیمار ی کی وجہ سے نقاہت تھی ، کھجوریں کھانے سے منع کیا ۔ اِس سے مُوذی اشیاء سے پرہیز کرنے کا حکم معلوم ہوتا ہے۔عَنْ أُمِّ المُنْذِرِ قَالَتْ: دَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ وَمَعَهُ عَلِيٌّ وَلَنَا دَوَالٍ مُعَلَّقَةٌ، قَالَتْ: فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ يَأْكُلُ وَعَلِيٌّ مَعَهُ يَأْكُلُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ لِعَلِيٍّ: مَهْ مَهْ يَا عَلِيُّ، فَإِنَّكَ نَاقِهٌ، قَالَ: فَجَلَسَ عَلِيٌّ وَالنَّبِيُّ ﷺ يَأْكُلُ، قَالَتْ: فَجَعَلْتُ لَهُمْ سِلْقًا وَشَعِيرًا، فَقَالَ النَّبِيُّ ﷺ: يَا عَلِيُّ، مِنْ هَذَا فَأَصِبْ، فَإِنَّهُ أَوْفَقُ لَكَ.(ترمذی: 2036)وفی روایۃ ابی داؤد :فَهُوَ أَنْفَعُ لَكَ.(ابوداؤد: 3856)
فاسد مادّے کا اِخراج:
صلح حُدیبیہ کے موقع پر حضرت کعب بن عجرہ جو کہ احرام کی حالت میں تھے، اُن کے سر میں جوئیں پڑگئیں ،” فَمَنْ كَانَ مِنْكُمْ مَرِيضًا أَوْ بِهِ أَذًى مِنْ رَأْسِهِ “ کی آیت نازل ہوئی ، نبی کریمﷺنے اُن کو سر منڈا کر فدیہ اداء کرنے کا حکم دیا ۔ یہ حکم” اِستِفراغ مادّہ فاسدہ “ یعنی فاسد مادّے کے نکالنے سے تعلّق رکھتا ہے ، اِس لئے کہ جب تک بالوں کی جڑوں سے میل دور نہیں ہوگا جوؤں کے پیدا ہونے کا سلسلہ رُکے گا نہیں ، اُن میں اضافہ ہوتا رہے گا ۔