نبی کریمﷺنے بھی جو آئندہ پیش آنے والے واقعات کی خبر دی ہے یا قیامت کے قریب واقع ہونے والی علامات کی پیشینگوئیاں فرمائی ہیں اور وہ حرف بحرف صادق آتی ہیں وہ سب اللہ تعالیٰ ہی نے آپ کو وحی کے ذریعہ بتلایا ہے ، آپ کا ذاتی علم نہیں، پس اُس کی بنیاد پر آپ ﷺکو عالم الغیب قرار نہیں دیا جاسکتا ۔
نظرِ بد کا لگنا
نبی کریمﷺنے زمانہ جاہلیت میں پائےجانے والے بہت سے اوہام ِ فاسدہ اور خیالاتِ باطلہ کی تردید اور مذمّت بیان کی ہے ، لیکن نظر کی نفی نہیں فرمائی ، بلکہ اُس کو برحق قرار دیا ہے ، اور اُس سے متعلّق احکام بیان کیے ہیں ، اُس کے لگنے کے بعد اُس کے اتارنے کے طریقے ذکر کیے ہیں ، ذیل میں اُس سے متعلّق اہم مباحث ملاحظہ فرمائیں ۔
نظر لگنا حق ہے :
نبی کریم ﷺ کا ارشاد ہے کہ نظر کا لگنا برحق ہے ، اگر کوئی چیز تقدیر سے آگے بڑھ سکتی ہوتی تو نظر ایسی چیز ہے جو آگے بڑھ جاتی ۔عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: الْعَيْنُ حَقٌّ، وَلَوْ كَانَ شَيْءٌ سَابَقَ الْقَدَرَ سَبَقَتْهُ الْعَيْنُ، وَإِذَا اسْتُغْسِلْتُمْ فَاغْسِلُوا.(مسلم: 2188)
دیکھنے والے کو کیا کرنا چاہیئے :
انسان کو کوئی چیز دیکھ کر اچھی لگے تو برکت کی دعاء دینی چاہیئے ۔إِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مِنْ نَفْسِهِ أَوْ مَالِهِ أَوْ أَخِيهِ مَا يُعْجِبُهُ فَلْيَدْعُ بِالْبَرَكَةِ؛ فَإِنَّ الْعَيْنَ حَقٌّ.(ابن ابی شیبہ: 23594)