عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَعَوَّذُ مِنْ عَيْنِ الْجَانِّ، ثُمَّ أَعْيُنِ الْإِنْسِ، فَلَمَّا نَزَلَتِ الْمُعَوِّذَتَانِ، أَخَذَهُمَا وَتَرَكَ مَا سِوَى ذَلِكَ.(ابن ماجہ: 3511)
عائن کے وضو کے مستعمل پانی سے مَعین کا غسل کرنا:
عائن یعنی جس کی نظر لگی ہے اُس کو وضو کرایا جائے اور اُس کے ”غُسالہ “ یعنی مستعمَل پانی کو کسی برتن میں جمع کرلیا جائے اور پھر اُس سے مَعِین یعنی جس کو نظر لگی ہے اُس کو غسل کرا یا جائے ۔
اِس وضو اور غسل کا طریقہ کیا ہوگا ، اِس کی تفصیل ابن ماجہ کی روایت میں یہ ذکر کی گئی ہے کہ :حضرت سہل بن حُنیف کو حضرت عامر بن ربیعہ کی نظر لگ گئی تھی ، تو آپ ﷺ نے نظر اتارنے کے لئے اِسی عمل کا حکم دیا تھا ، چنانچہ آپﷺ نے حضرت عامر بن ربیعہ سے فرمایا کہ وہ وضو کریں ، اُنہوں نے وضو کیا ، جس میں اُنہوں نے اپنے چہرہ کو ، دونوں ہاتھوں کو کہنیوں سمیت ، دونوں گھٹنوں کو اور داخلِ اِزار کو دھویا ، اور پھر آپﷺ نے نے اُس پانی کو جوکہ جمع کیا گیا تھا ، حضرت سہل بن حُنیف پر پیچھے کی جانب سے بہادینے کا حکم فرمایا۔.(ابن ماجہ: 3509)
عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ:كَانَ يُؤْمَرُ الْعَائِنُ فَيَتَوَضَّأُ ثُمَّ يَغْتَسِلُ مِنْهُ الْمَعِينُ.(ابوداؤد: 3880)مَرَّ عَامِرُ بْنُ رَبِيعَةَ بِسَهْلِ بْنِ حُنَيْفٍ، وَهُوَ يَغْتَسِلُ فَقَالَ: لَمْ أَرَ كَالْيَوْمِ، وَلَا جِلْدَ مُخَبَّأَةٍ فَمَا لَبِثَ أَنْ لُبِطَ بِهِ، فَأُتِيَ بِهِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقِيلَ لَهُ: أَدْرِكْ سَهْلًا صَرِيعًا، قَالَ «مَنْ تَتَّهِمُونَ بِهِ» قَالُوا عَامِرَ بْنَ رَبِيعَةَ، قَالَ: «عَلَامَ يَقْتُلُ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ، إِذَا رَأَى أَحَدُكُمْ مِنْ أَخِيهِ مَا يُعْجِبُهُ، فَلْيَدْعُ لَهُ بِالْبَرَكَةِ» ثُمَّ دَعَا بِمَاءٍ، فَأَمَرَ عَامِرًا أَنْ يَتَوَضَّأَ، فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ إِلَى الْمِرْفَقَيْنِ، وَرُكْبَتَيْهِ وَدَاخِلَةَ إِزَارِهِ، وَأَمَرَهُ أَنْ يَصُبَّ عَلَيْهِ قَالَ سُفْيَانُ: قَالَ مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ: وَأَمَرَهُ أَنْ يَكْفَأَ الْإِنَاءَ مِنْ خَلْفِهِ.(ابن ماجہ: 3509)