مِمَّا تَدَاوَيْتُمْ بِهِ خَيْرٌ فَالْحِجَامَةُ.(ابوداؤد:3857) إِنْ كَانَ فِي شَيْءٍ مِمَّا تَدَاوَوْنَ بِهِ خَيْرٌ، فَالْحِجَامَةُ.(ابن ماجہ : 3476) هُوَ مِنْ خَيْرِ مَا تَدَاوَى بِهِ النَّاسُ.(مسند احمد: 20172)
حجامت کرنے والاکیا ہی بہتر آدمی ہے ، خون لے جاتا ہے ، کمر کو ہلکا کرتا ہے اور آنکھوں کو تیز کرتا ہے۔نِعْمَ الْعَبْدُ الْحَجَّامُ، يَذْهَبُ بِالدَّمِ، وَيُخِفُّ الصُّلْبَ، وَيَجْلُو الْبَصَرَ.(ابن ماجہ : 3478)
نبی کریمﷺجب معراج کی شب آسمان پر تشریف لے گئے تو آپﷺفرشتوں کی جس جماعت کے پاس سے گزرے سب نے آپ سے ملاقات میں یہی کہا کہ اپنی امّت کو حجامت کی تلقین فرمائیے ۔مَا مَرَرْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي، بِمَلَإٍ مِنَ الْمَلَائِكَةِ، إِلَّا كُلُّهُمْ يَقُولُ لِي: عَلَيْكَ، يَا مُحَمَّدُ بِالْحِجَامَةِ.(ابن ماجہ : 3477)مَا مَرَرْتُ لَيْلَةَ أُسْرِيَ بِي بِمَلَإٍ، إِلَّا قَالُوا: يَا مُحَمَّدُ، مُرْ أُمَّتَكَ بِالْحِجَامَةِ.(ابن ماجہ : 3479)
حضرت جابرنے ایک دفعہ حضرت مقنّع کی عیادت کی ، پھر فرمایاکہ میں اُس وقت تک نہیں جاؤں گا جب تک آپ حجامت نہیں کروائیں گے ، اِس لئے کہ میں نے نبی کریمﷺسے سنا ہے کہ اِس میں شفاء ہے۔أَنَّ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: عَادَ المُقَنَّعَ ثُمَّ قَالَ: لاَ أَبْرَحُ حَتَّى تَحْتَجِمَ، فَإِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ فِيهِ شِفَاءً.(بخاری:5697)
پچھنے کِن تاریخوں میں لگوائے جائیں:
مہینہ کے شروع کے دنوں میں انسان کا خون جوش میں ہوتا ہے اور آخر کی تاریخوں میں بہت ہلکا پڑجاتا ہے ، اِس لئے مہینہ کا درمیانہ حصہ سینگی لگانے کے لئے زیادہ مناسب ہے، اور مہینہ کے آخری نصف میں لگوانا پہلے نصف کے مقابلے میں زیادہ فائدہ مند ہے ۔(عین المعبود:10/244)
نبی کریمﷺ کا ارشاد ہے کہ جس نے مہینہ کی سترہ ، انیس اور اکیس تاریخ میں پچھنے لگوائے تو یہ ہر بیماری سے شفاء ہوجائے گی۔مَنْ احْتَجَمَ لِسَبْعَ عَشْرَةَ، وَتِسْعَ عَشْرَةَ، وَإِحْدَى وَعِشْرِينَ، كَانَ شِفَاءً مِنْ كُلِّ دَاءٍ.(ابوداؤد:3861) ۔عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: خَيْرُ يَوْمٍ تَحْتَجِمُونَ فِيهِ سَبْعَ عَشْرَةَ، وَتِسْعَ عَشْرَةَ، وَإِحْدَى