دوسری قسم رُقیہ بالتّمائم کا ثبوت :
نبی کریمﷺسے تو یہ ثابت نہیں کہ آپ نے نے خود کوئی تعویذ لکھا ہو ، لیکن حضرات صحابہ کرام سے تعویذ لکھنا ثابت ہے(اصلاحی خطبات:15/49)چنانچہ ابوداؤد شریف کی روایت میں ہے کہ نبی کریمﷺنے خوف اور گھبراہٹ محسوس ہونے کے وقت میں ایک دعاء سکھلائی تھی جو حضرت عبد اللہ بن عمر اپنے سمجھ دار بچوں کو پڑھنا سکھایا کرتے تھےاور جوسمجھ دار نہیں تھے اور پڑھ نہیں سکتے تھے ، اُن کے گلے میں لکھ کر لٹکادیا کرتے تھے ۔عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُعَلِّمُهُمْ مِنَ الْفَزَعِ كَلِمَاتٍ: أَعُوذُ بِكَلِمَاتِ اللَّهِ التَّامَّةِ، مِنْ غَضَبِهِ وَشَرِّ عِبَادِهِ، وَمِنْ هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ وَأَنْ يَحْضُرُونِ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ يُعَلِّمُهُنَّ مَنْ عَقَلَ مِنْ بَنِيهِ، وَمَنْ لَمْ يَعْقِلْ كَتَبَهُ فَأَعْلَقَهُ عَلَيْهِ.(ابوداؤد:3893)
حضرت عبد اللہ بن عباس سے ولادت میں آسانی کے لئے ایک عمل منقول ہے کہ ایک صاف ستھرا برتن لیا جائے اور اُس پر قرآن کریم کی مندرجہ ذیل آیات:
كَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَ مَا يُوعَدُونَ لَمْ يَلْبَثُوا إِلَّا سَاعَةً مِنْ نَهَارٍ بَلَاغٌ فَهَلْ يُهْلَكُ إِلَّا الْقَوْمُ الْفَاسِقُونَ.(الأحقاف:35)
كَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَهَا لَمْ يَلْبَثُوا إِلَّا عَشِيَّةً أَوْ ضُحَاهَا.(النازعات:46)
لَقَدْ كَانَ فِي قَصَصِهِمْ عِبْرَةٌ لِأُولِي الْأَلْبَابِ مَا كَانَ حَدِيثًا يُفْتَرَى وَلَكِنْ تَصْدِيقَ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَتَفْصِيلَ كُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ.(یوسف :111)
لکھ کر اُس کو پانی سے حل کرکے عورت کو پلایا جائے اور عورت کے پیٹ اور چہرہ پر چھڑک دیا جائے تو بہت آسانی اور سہولت کے ساتھ ولادت ہوجاتی ہے ۔ (کنز العُمّال:28381)
مذکورہ بالاحادیث سے معلوم ہوا کہ رُقیہ بالتّمائم بھی فی نفسہٖ ثابت ہے ، اگر چہ آنحضرت ﷺنے کسی کو لکھ کر نہیں دیا ، لیکن حضرات صحابہ کرام سے اِس کا لکھ کر دینا یا لکھنے کی تعلیم و تلقین کرنا ثابت ہے ۔