رُقیہ کے طریقے اور اُن کا ثبوت :
رُقیہ عام طور پر دو طرح سے کیا جاتا ہے : (1)رُقیہ بالکلمات ۔ (2)رُقیہ بالتّمائم ۔
پہلی قسم میں بیماری یا مصیبت کے ازالے کے لئے خود آفت زدہ یا کوئی دوسرا شخص کچھ پڑھتا ہے ، اور دوسری قسم میں کسی کاغذ وغیرہ پر لکھ کر یا پھونک کر وہ تعویذ کی صورت میں پہنا یا لٹکایا جاتا ہے یا بعض اوقات پانی وغیرہ میں ڈال کر پیا جاتا ہے ۔
پہلی قسم رُقیہ بالکلمات کا ثبوت :
نبی کریمﷺ نے مختلف مواقع میں سانپ کے ڈسنے،بچھو کے ڈنک مارنے ، نظر کے لگ جانے ،پہلو کی پھنسیوں میں، لَقوہ کی بیماری میں، خون نہ رکنے میں اور پھوڑے دانے وغیرہ میں ، رُقیہ کرنے کی اجازت مرحمت فرمائی ہے ، چند احادیث ملاحظہ ہوں:عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَخَّصَ فِي الرُّقْيَةِ مِنَ الْحُمَةِ وَالْعَيْنِ وَالنَّمْلَةِ.(2056)عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللهُ عَنْهُ قَالَ: رَخَّصَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرُّقْيَةِ مِنَ اللَّقْوَةِ وَالنَّمْلَةِ وَالْحُمَةِ.(سنن بیہقی: 19590)لَا رُقْيَةَ إِلَّا مِنْ عَيْنٍ، أَوْ حُمَةٍ، أَوْ دَمٍ يَرْقَأُ.(ابوداؤد: 3889)عَنْ عَائِشَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:إِذَا كَانَ فِي يَدِ الرَّجُلِ أَوِ الشَّيْءِ الْقُرْحَةُ - قَالَ بِإِصْبَعِهِ هَكَذَا - ثُمَّ قَالَ: بِسْمِ اللَّهِ، تُرْبَةُ أَرْضِنَا، بِرِيقَةِ بَعْضِنَا، يُشْفَى سَقِيمُنَا، بِإِذْنِ رَبِّنَا.(عمل الیوم و اللیلۃ: 576)
ایک دفعہ صحابہ کرام نے نبی کریمﷺسے دریافت کیا کہ ہمارے پاس بچھو کے ڈنک مارنے کا رُقیہ ہے جس کے ذریعہ ہم مریض کا رُقیہ کرتے ہیں ، لیکن آپ نے رُقیہ سے منع کیا ہے، پھر اُنہوں نے وہ رُقیہ نبی کریمﷺ کو دکھا کر سوال کیا کہ کیا ہم رُقیہ کرلیں ؟ آپﷺ نے ارشاد فرمایامیں اس میں کوئی حرج نہیں سمجھتا ، تم میں سے جو شخص اپنے بھائی کو نفع پہنچاسکتا ہو اُسے چاہیئے کہ نفع پہنچادے۔عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: نَهَى رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرُّقَى، فَجَاءَ آلُ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ إِلَى رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ إِنَّهُ كَانَتْ عِنْدَنَا رُقْيَةٌ نَرْقِي بِهَا مِنَ الْعَقْرَبِ، وَإِنَّكَ نَهَيْتَ عَنِ الرُّقَى، قَالَ: فَعَرَضُوهَا عَلَيْهِ، فَقَالَ: مَا أَرَى بَأْسًا مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَنْفَعَ أَخَاهُ فَلْيَنْفَعْهُ.(مسلم:2199)