نُشرۃ کا شرعی حکم :
جو نُشرہ زمانہ جاہلیت کے طرز پر غلط عقیدے یا غلط طریقے پر مشتمل ہو ، یا اُس میں کوئی غیر معلوم زبان استعمال کی جائے وہ جائز نہیں ، اِس لئے کہ اُس میں شرک کا قوی احتمال ہے ۔نبی کریمﷺ نے بھی جو ”نُشرہ “ کو شیطانی عمل قرار دیا ہے اُس سے مراد زمانہ جاہلیت کا نُشرہ ہے ۔ البتہ جو آیاتِ قرآنیہ ، اللہ تعالیٰ کے مبارک ناموں اور ادعیہ ماثورہ کے ذریعہ کیا جائے وہ دراصل رُقیہ شرعیہ ہے اور صرف جائز ہی نہیں بلکہ مستحب ہے ۔(مرقاۃ المفاتیح :7/ 2880)
تِریاق /زہر کی کاٹ دواء استعمال کرنا :
تِریاق کا مطلب :
لفظِ تِریاق تاء کے کسرہ ، فتحہ اور ضمہ تینوں کے ساتھ آتا ہے ، لیکن مشہور کسرہ ہی ہے ۔
التِّرْيَاقُ مَا يُسْتَعْمَلُ لِدَفْعِ السُّمِّ مِنَ الْأَدْوِيَةِ وَالْمَعَاجِينِ۔تریاق اُس دواء کوکہتے ہیں جو زہر کے اِزالہ یعنی زہر کے اثر کو ختم کرنے کے لئے استعمال کی جائے۔(مرقاۃ المفاتیح:7/2880)
تِریاق کا حکم :
تِریاق اگر اشیاءِ طاہرہ سے بنایا گیا ہو تو اُس کا استعمال کرنا اور کھانا پینا جائز ہے ۔اور اگر شیئِ حرام سے بنا ہو ، جیسا کہ زمانہ جاہلیت میں بنایا جاتا تھا ، بایں طور کہ سانپ کا سر اور دُم کاٹ کر درمیانے حصہ سے تِریاق بنایا جاتا تھا ، تو جائز نہ ہوگا۔ لیکن چونکہ امام مالک کے نزدیک سانپ کا گوشت کھایا جاسکتا ہے ، اِس لئے اُن کے مسلک کے مطابق سانپ کے بنے ہوئے اِس تِریاق کو بھی استعمال کرنا جائز ہوگا ۔(بذل المجہود:16/196)