اسباب کی تقسیمات اور اُن کی اقسام :
اللہ تعالیٰ نے دنیا کو دار الاسباب بنایا ہے ، یہاں ہر چیز کا رشتہ سبب سے جڑا ہوا ہے ، اور عادۃ اللہ یہی ہے کہ کوئی کام بغیر سبب کے خود بخود انجام نہیں پاتا ، الّا ما شاء اللہ ۔اسباب کی دو تقسیم ہیں : پہلی ظاہر اور خفی ہونے کے اعتبار سے، اور دوسری قطعی اور ظنی ہونے کے اعتبارسے ۔
پہلی تقسیم : ظاہر و خفی ہونے کے اعتبار سے :
ظاہر و خفی ہونے کے اعتبار سے اسباب تین قسم پر ہیں :
سبب ِ ظاہر : جس کا سبب ہونا ہر شخص جانتا ہے ، مثلاً : رفعِ جوع کیلئے کھانا، ازالہ ِ عطش کے لئے پانی ، حصولِ شفاء کیلئے
علاج و معالجہ ۔ایسے اسباب کا اختیار کرنا مأمور بہٖ ہے ۔
سببِ خفی : جس کا سبب ہوناعام طور پر سب نہ جانتے ہوں، مثلاً:دفعِ مصائب یا ازالہ مرض کے لئےجھاڑ پھونک یا
تعویذ استعمال کرنا۔ایسے اسباب کے اختیار کرنے کی ممانعت تو نہیں ، البتہ ان کا ترک اولیٰ ہے ۔
سببِ اخفیٰ : وہ اسباب جو بہت ہی زیادہ مخفی اور پوشیدہ ہوں ، مثلاً:ستاروں اور چاند کی تاریخوں کا انسانی زندگی پر مختلف
اثرات کے اعتبار سے مرتب ہونا۔ایسے اسباب کی قطعاً ممانعت ہے ، ان کے اختیار کرنے یا ان کے پیچھے پڑنے کی اجازت نہیں ۔(تحفۃ الالمعی :5/376)
دوسری تقسیم : قطعی اور ظنی ہونے کے اعتبار سے :
قطعی اور ظنی ہونے کے اعتبار سے اسباب تین قسم پر ہیں :
اسبابِ مقطوعہ : وہ اسباب جن کا ثبوت قطعی اور یقینی ہو ۔جیسے: پانی پینا پیاس کے بجھنےکا ، کھانا کھانا بھوک کے مٹنے