کریمﷺکا ارشاد ہے کہ بدشگونی،حسد اور بد گمانی ، یہ تین چیز میری امت کے لئے لازم ہیں ،یعنی ضرور پائی جائیں گی ۔ ایک شخص نے کہا جس شخص میں یہ چیزیں ہوں وہ ان کو کیسے دور کرسکتا ہے ؟ آپﷺنے ارشاد فرمایا :جب تمہیں حسد ہو تو اللہ تعالیٰ سے استغفار کرو، اور جب تمہیں کسی کے بارے میں بد گمانی لاحق ہو تو اُس کی تحقیق مت کرو اور جب کسی چیز میں تمہیں نحوست اور بدشگونی کا عقیدہ ہونے لگے تو تم اُس کام کو کر گزرو ، اُس کے کرنے سے مت رکو ۔ثَلَاثٌ لَازِمَاتٌ لِأُمَّتِي: الطِّيَرَةُ، وَالْحَسَدُ، وَسُوءُ الظَّنِّ . فَقَالَ رَجُلٌ: مَا يُذْهِبُهُنَّ يَا رَسُولَ اللهِ مِمَّنْ هُوَ فِيهِ؟ قَالَ:إِذَا حَسَدْتَ فَاسْتَغْفَرِ اللهَ، وَإِذَا ظَنَنْتَ فَلَا تُحَقِّقْ، وَإِذَا تَطَيَّرْتَ فَامْضِ.(طبرانی کبیر: 3227)
دعاء پڑھنا :
جب کسی چیز کے بارے میں بد شگونی کا خیال آئے تویہ دعاء پڑھنی چاہیئے جو نبی کریمﷺ نے تلقین فرمائی ہے ۔ اللهُمَّ لَا طَيْرَ إِلَّا طَيْرُكَ، وَلَا خَيْرَ إِلَّا خَيْرُكَ، وَلَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ.(طبرانی کبیر:13/22۔ رقم:38)اے اللہ ! نحوست اور بھلائی صرف اور صرف آپ ہی کی جانب سے ہوتی ہے اور آپ کے سوا کوئی معبود نہیں ۔
ہر ناخوشگوار واقعہ کو اللہ تعالیٰ کی مشیّت سمجھنا :
عموماً یہ دیکھنے میں آتا ہے کہ جب بھی کوئی حادثہ یا ناخوشگوار واقعہ پیش آتا ہے تو اُسے فوراً کسی چیز کے ساتھ منسوب کردیا جاتا ہے ، مثلاً : یہ کہنا کہ بلی راستہ کاٹ گئی تھی اِس لئے نقصان ہوگیا ، فلاں شخص کو دیکھ لیا تھا اِس لئے بیمار ہوگیا وغیرہ وغیرہ ، یہ سب اوہام و خیالات ہیں ، جن کا حقیقت سے کوئی تعلّق نہیں ہوتا ۔ بدشگونی کی عادت کو ختم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ اللہ تعالیٰ پر نظر رکھتے ہوئے ایسے تمام جملوں کو دل اور زبان پر لانے سے ہر صورت میں اجتناب کیا جائے اور دل کے یقین کے ساتھ یہ دعاء پڑھی جائے :إِنَّ لِلَّهِ مَا أَخَذَ، وَلَهُ مَا أَعْطَى، وَكُلٌّ عِنْدَهُ بِأَجَلٍ مُسَمًّى.اللہ ہی کے لئے جو اُس نے لیا اور دیا اور ہر چیز اللہ کے نزدیک ایک مقررہ مدّت تک کے لئے ہے ۔.(بخاری: 1284)اِس دعاء کے پڑھنے کی برکت سے ان شاء اللہ صبر کی دولت بھی حاصل ہوجاتی ہے اور مصیبت میں نظر بھی اللہ تعالیٰ کی جانب جاتی ہے ، جو دراصل بدشگونی کا ایک بہترین علاج ہے ۔