علمِ رَمَل، جَفر اور نجوم:
علمِ رَمل : اِس کو علم الخط بھی کہا جاتا ہے ،اور یہ وہ علم ہے جس میں سولہ اشکال کے اندر اِس حیثیت سے بحث کی جاتی ہے کہ اُن کے ذریعہ کائنات کے نامعلوم حالات کا علم ہوسکے ۔ علم يبحث فيه عن الأشكال الستة عشر من حيث إنّها كيف يستعلم منها المجهول من أحوال العالم۔(کشاف اصطلاحات الفنون:1/ 874)
علمِ نجوم: وہ علم ہے جس میں فلکی اَشکال کے ذریعہ زمیں پر وارد ہونے والے حوادث اور حالات کو جانا جاتا ہے ۔هو علم يتعرّف منه الاستدلال بالتشكّلات الفلكية على الحوادث السفلية۔(کشاف اصطلاحات الفنون:1/56)
علمِ جَفْر: هو علم يبحث فيه عن الحروف من حيث هي بناء مستقل بالدلالة، ويسمّى بعلم الحروف وبعلم التكسير أيضا........ ويعرف من هذا العلم حوادث العالم إلى انقراضه.علمِ جفر وہ علم ہے جس میں حروف سے مستقل بالدلالۃ ہونے کے اعتبر سے بحث کی جاتی ہے ، اس کو علم الحروف اور علم التکسیر بھی کہا جاتا ہے ، اِس کے ذریعہ سے مستقبل کے حالات کو جاننے کی کوشش کی جاتی ہے ۔۔(کشاف اصطلاحات الفنون:1/568)
علمِ رَمَل، جَفر اور نجوم وغیرہ کا حکم :
یہ سب صرف وہمی اور تخیلاتی علم ہیں ، اِن کے ذریعہ سے علمِ غیب تک رسائی نہیں ہوتی ، اور ہوبھی کیسے سکتی ہے ، علمِ غیب تو صرف او صرف اللہ تعالیٰ ہی کو حاصل ہے ،”لَا يَعْلَمُهَا إِلَّا هُو“ اُس کے سوا کائنات میں کسی کو بھی اگرچہ وہ نبی اور رسول ہی کیوں نہ ہو ، علمِ غیب حاصل نہیں ۔ایسے تمام علوم شرعاً حرام ہیں ، ان کا سیکھنا ، تصدیق کرنا سب ناجائز اور حرام ہےاورعلمِ غیب کا دعویٰ کرنابایں معنی کہ یوں کہا جائے : میں آئندہ ہونے والے حالات اور واقعات کا علم جانتا ہوں یا ایسے دعوے کی تصدیق کرنا کفر ہے ۔(رد المحتار :4/242)