حضرت سلمیٰ جوکہ نبی کریمﷺ کی خادمہ تھیں ، فرماتی ہیں کہ نبی کریمﷺ کو جب بھی کوئی پھوڑا نکلتایا زخم لگتا تو آپ مجھے یہی ارشاد فرماتے کہ میں اُس پر مہندی لگاؤں۔عَنْ عَلِيِّ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ جَدَّتِهِ سَلْمَى، وَكَانَتْ تَخْدُمُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ: مَا كَانَ يَكُونُ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَرْحَةٌ وَلَا نَكْبَةٌ إِلَّا أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَضَعَ عَلَيْهَا الحِنَّاءَ.(ترمذی:2054)
النُّشْرَة/منتر کا علاج :
نُشرہ کا مطلب :
نُشرہ کیا چیز ہے ، اِس بارے میں مختلف اقوال ہیں :
یہ رُقیہ کی ایک قسم ہے ، اِس کے ذریعہ جنوں کے اثرات سے متاثرہ شخص کا علاج کیا جاتا تھا۔
یہ رُقیہ کی ایک قسم ہے ، اِس کے ذریعہ میاں بیوی کے درمیان ملاپ کی بندش کو کھولا جاتا تھا ۔
یہ کوئی منتر ہوتا تھا جو شیاطین کے ناموں پر مشتمل ہوتا تھا یا کوئی غیر معلوم زبان میں پڑھا جاتا تھا۔
یہ سِحر یعنی جادو کی ایک قسم ہے، اِس کے ذریعہ جادو کا توڑ کیا جاتا تھا ۔(عمدۃ القاری:21/284)(عون المعبود:10/249)
نُشرۃ کے بارے میں روایات :
عدمِ جوازکی روایت: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ ﷺ عَنِ النُّشْرَةِ فَقَالَ:هُوَ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ.(ابوداؤد:3868)
جواز کی روایت: قَالَ قَتَادَةُ: قُلْتُ لِسَعِيدِ بْنِ المُسَيِّبِ: رَجُلٌ بِهِ طِبٌّ، أَوْ: يُؤَخَّذُ عَنِ امْرَأَتِهِ، أَيُحَلُّ عَنْهُ أَوْ يُنَشَّرُ؟ قَالَ:لاَ بَأْسَ بِهِ، إِنَّمَا يُرِيدُونَ بِهِ الإِصْلاَحَ، فَأَمَّا مَا يَنْفَعُ النَّاسَ فَلَمْ يُنْهَ عَنْهُ.(بخاری:7/137)قَالَتْ: فَقُلْتُ: أَفَلاَ؟ - أَيْ تَنَشَّرْتَ - فَقَالَ: أَمَّا اللَّهُ فَقَدْ شَفَانِي، وَأَكْرَهُ أَنْ أُثِيرَ عَلَى أَحَدٍ مِنَ النَّاسِ شَرًّا.(بخاری:5765)