اسی طرح ایک روایت میں بہترین علاج کے طریقوں کو بیان کرتے ہوئے آپ ﷺنے ”المَشِیُّ“ بھی ذکر فرمایا ہے (ترمذی:2047)جس کا مطلب ”مُسہل“ لینا ہے ، یعنی ایسی کوئی دوائی لینا جس سے پیٹ سے فاسد مادوں کا اِخراج ہوجائے اور معدہ اچھی طرح صاف ہوجائے ۔
بیماری کے آداب و فضائل
بیماری اور صحت دونوں اللہ تعالیٰ ہی کی جانب سے ہوتی ہیں اور صحت کی طرح بیماری بھی اللہ تعالیٰ کی ایک نعمت ہی ہے ، چنانچہ بہت سی حکمتوں اور مصالح کے پیش نظربیماری کو نظامِ کائنات کا حصہ بنایا گیا ہے ، خود سوچئے .......!!
٭اگر بیماری نہ ہوتی تو صحت کی قدر کیسے معلوم ہوتی ؟
٭اگر بیماری نہ ہوتی تو صبر کرنے کا عظیم ثواب کیسے ملتا ؟
٭اگر بیماری نہ ہوتی تو صحت کا شکر کیسے اداء کیا جاتا ؟
٭اگر بیماری نہ ہوتی تو بھٹکا ہوا بندہ اللہ تعالیٰ کے قریب کیونکر ہوتا ؟
٭اگر بیماری نہ ہوتی تو بیماری پر ملنے والا عظیم ثواب کیسے ملتا ؟
مریض کے لئے حالتِ مرض کے آداب :
(1)صبر وتحمل ۔ (2)دعاء ۔(3)توکّل ۔ (4)امیدِ ثواب۔ (5)دعاءِ عافیت ۔ (6)موت کی تمنا نہ کرنا۔
(7)امیدِ مغفرت ۔(8)حقوقِ واجبہ کی وصیت ۔(مریض کے شرعی احکام : 24 ، انعام الحق قاسمی )
مریض کے لئے بیان کردہ اجر و ثواب :
مریض کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا خیر و بھلائی کا ارادہ ہوتا ہے ۔ مَنْ يُرِدِ اللَّهُ بِهِ خَيْرًا يُصِبْ مِنْهُ(مشکوۃ : 134)