خلاصہ عقائد مرزا
علمائے اسلام کا یہ مشہور کرنا کہ میں مدعی نبوت ہوں اور منکر عقائد اہل سنت ہوں۔ یہ غلط ہے میں عقائد میں اہل سنت والجماعت کا عقیدہ رکھتا ہوں اور ختم المرسلین کے بعد کسی مدعی نبوت کو کافر، کاذب، خارج از اسلام جانتا ہوں۔ میں حضورﷺ کی ختم رسالت کا قائل ہوں اور ختم نبوت کے منکر کو بے دین منکر اسلام اور خارج از اسلام سمجھتا ہوں۔ نہ مجھے دعویٰ نبوت نہ خروج از امت، نہ منکر معجزات وملائکہ اور لیلتہ القدر ہوں۔ بلکہ آنحضرتﷺ کی ختم نبوت کا قائل ہوں۔ میرا اس بات پر محکم ایمان ہے کہ آپ خاتم الانبیاء ہیں اور آپ کے بعد اس امت کے لئے کوئی نیا پرانا نبی نہیں آسکتا۔ ہماری کتاب قرآن کریم وسیلہ ہدایت ہے۔ آپﷺ آدم علیہ السلام کے فرزندوں کے سردار رسولوں کے سردار جن کے ساتھ خدائے تعالیٰ نے نبیوں کا خاتمہ کر دیا۔ ہم مدعی نبوت پر لعنت بھیجتے ہیں اور ’’لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ کے قائل ہیں۔ قرآن کریم اپنی آیت ’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین‘‘ سے اس امر کی تصدیق کرتا ہے کہ حضورﷺ کے بعد کوئی نبی نبوت کے حقیقی معنی کی رو سے نہیں آسکتا۔ اگر آجائے تو اس سے تمام تاروپود اسلام کا درہم برہم ہو جاتا ہے۔ خدائے تعالیٰ نے بغیر کسی استثنیٰ کے ہمارے نبی کریمﷺ کو خاتم النبیین قرار دیا ہے اور قرآن جیسی کامل کتاب دے کر قیامت تک خاتم النبیین ٹھہرایا۔
خاتم النبیین کے بڑے معنی یہ ہیں کہ امور نبوت کو حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر نبی کریمﷺ پر ختم کر دیا۔ اﷲتعالیٰ نے کمالات نبوت کے دائرہ کو حضورﷺ پر ختم کر کے اپنے ہاتھوں وہ تمام کام پورا کیا جو کہ کسی نبی کے ہاتھ پر پورا نہیں ہوا تھا اور اب اگر کوئی نبی بعد از حضورﷺ تشریف لے آوے تو آپ خاتم الانبیاء نہیں ٹھہر سکتے۔ باب نبوت کے بند ہونے سے محدث بھی نبوت کا دعویٰ نہیں کر سکتا۔ حضورﷺ کا خاتم النبیین ہونا۔ کسی دوسرے نبی کو آنے سے روکتا ہے۔ اگر عیسیٰ علیہ السلام بھی تشریف لے آویں تو وہ ختم نبوت کا منافی ہوگا۔ قرآن کریم کی رو سے نبی کا آنا ممنوع ہے۔ حضورﷺ نے ’’لا نبی بعدی‘‘ والی حدیث کے ساتھ فرمایا ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا۔ خدائے تعالیٰ نے آیت ’’وخاتم النبیین‘‘ میں وعدہ دیا ہے کہ اب بعد از وفات حضورﷺ حضرت جبرائیل علیہ السلام وحی نبوت لانے سے منع کیاگیا ہے اور یہ صحیح امر ہے کہ اب کوئی شخص بحیثیت رسالت نہیں آسکتا۔ قرآن کریم میں عیسیٰ علیہ السلام کے دوبارہ آنے کا تو ذکر نہیں۔ لیکن حضورﷺ کی ختم نبوت کا وضاحت کے ساتھ ذکر ہے اور ’’لا نبی