اسلام ومسیحیت میں معرکۂ کار زار گرم تھا اور دونوں طاقتیں زندگی کے لئے ایک دوسرے سے نبردآزما تھیں۔
۱۸۵۷ء کی آزادی کی کوشش ناکام ہوچکی تھی۔ ہندوستان کے مسلمانوں کے دل شکست کے صدمہ سے زخمی اور ان کا دماغ ناکامی کی چوٹ سے مفلوج ہورہا تھا۔ وہ دوہری غلامی کے خطرہ سے دو چار تھے۔ سیاسی غلامی اور تہذیبی غلامی، ایک طرف نوخیز فاتح انگریزی سلطنت نے نئی تہذیب وثقافت کی توسیع واشاعت کا کام شروع کر دیا تھا۔ دوسری طرف ہندوستان کے گوشہ گوشہ میں پھیلے ہوئے۔ عیسائی پادری مسیحیت کی دعوت وتبلیغ میں خاص سرگرمی دکھا رہے تھے۔ وہ عقائد میں تزلزل پیدا کر دینے اور عقیدہ اور شریعت اسلامی کے ماخذوں اور سرچشموں کے بارے میں متشکک اور بدگمان بنادینے کو اپنی بڑی کامیابی سمجھتے تھے۔ مسلمانوں کی نئی نسل جس پر اسلامی تعلیمات نے پورے طور پر اثر نہیں کیا تھا۔ اس دعوت وتلقین کا خاص طور پر ہدف اور اسکول وکالج اس ذہنی انتشار اور اندرونی کشمکش کا خصوصیت کے ساتھ میدان تھے۔ ہندوستان میں قبول مسیحیت کے واقعات بھی پیش آنے لگے۔ لیکن اس وقت کا اصل مسئلہ اور اسلام کے لئے صحیح خطرہ ارتداد نہ تھا۔ بلکہ الحاد اور عقائد میں تردد وتزلزل تھا۔ عیسائی پادریوں اور مسلمان عالموں میں جابجا مناظرے اور مباحثے ہوئے۔ جن میں عام طور پر علمائے اسلام کو فتح ہوئی اور عیسائیت کے مقابلہ میں اسلام کا علمی اور عقلی تفوّق اور استحکام ثابت ہوا۔ لیکن ان سب کے نتیجہ میں بہرحال طبیعتوں میں ایک بے چینی اور افکار وعقائد میں تزلزل پیدا ہورہا تھا۔
دوسری طرف فرق اسلامیہ کا آپس کا اختلاف تشویش ناک صورت اختیار کر گیا تھا۔ ہر فرقہ دوسرے فرقہ کی تردید میں سرگرم اور کمربستہ تھا۔ مذہبی مناظروں اور مجادلوں کا بازار گرم تھا۔ جن کے نتیجہ میں اکثر زدوکوب، قتل وقتال اور عدالتی چارہ جوئیوں کی نوبت آتی۔ سارے ہندوستان میں ایک مذہبی خانہ جنگی سی برپا تھی۔ اس صورتحال نے بھی ذہنوں میں انتشار، تعلقات میں کشیدگی اور طبیعتوں میں بیزاری پیدا کر دی تھی اور علماء کے وقار اور دین کے احترام کو بڑا صدمہ پہنچا تھا۔
دوسری طرف خام صوفیوں اور جاہل دلق پوشوں نے طریقت وولایت کو بازیچۂ اطفال بنا رکھا تھا۔ انہوں نے اپنے ’’شطحات‘‘ (وہ کلمات وملفوظات جو صوفیأ سے غلبۂ حال اور سکر میں صادر ہوتے ہیں۔)والہامات کی بڑے پیمانے پر اشاعت کی تھی۔ جابجا لوگ الہام کا دعویٰ اور عجیب وغریب خوارق اور بشارتوں کی روایت کرتے پھرتے تھے۔ اس کے اثر سے عوام میں اسرار