۲… ’’جس نے میری تصدیق نہیں کی وہ ذریۃ البغایا ہے۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۵۴۷، خزائن ج۵ ص۵۴۷)
۳… ’’اور مجھے بشارت دی گئی ہے کہ جس نے تجھے شناخت کرنے کے بعد تیری دشمنی اور تیری مخالفت اختیار کی وہ جہنمی ہے۔‘‘ (تذکرہ ص۱۶۳)
فتویٰ مرزا
۱… ’’ممکن نہیں کہ سچا پیرو اپنے امام کی مخالفت کرے۔‘‘
(اتمام الحجتہ ص۱۷، خزائن ج۸ ص۲۹۴)
شوخ ؎
بتاؤ مرزائے قدنی کو ہم سمجھیں تو کیا سمجھیں
شکریہ: جن دوستوں نے اس پمفلٹ میں کسی قسم بھی امداد کی ہے۔ خداتعالیٰ اس کا اجر عظیم عطاء کرئے۔ ادارہ ان کا شکریہ ادا کرتا ہے۔ (شوخ بٹالوی)
آخری گذارش
میاں ناصر احمد قادیانی! ہم نے اس مضمون میں جو کچھ لکھا ہے وہ نیک نیتی پر مبنی ہے۔ اس سے ہمارا نصب العین کسی دوست کی دل آزاری کرنا نہیں۔ گو اس میں بظاہر الفاظ آپ کو سخت معلوم ہوں گے۔ مگر حقیقتاً اگر بنظر غور اور انصاف سے دیکھا جائے تو اس میں ایک بھی لفظ ہماری طرف سے نہیں بلکہ وہ سب بحوالہ آپ کے بزرگوں اور علماء کے عقائد کی ترجمانی کی گئی ہے اور نہ ہی یہ دشنام دہی میں داخل ہے۔
کیونکہ آپ کے مرزاقادیانی اس کے متعلق اپنی کتاب (ازالہ اوہام ص۱۹، خزائن ج۳ ص۱۱۲) پر یوں رقمطراز ہیں کہ: ’’کیونکہ دشنام دہی اور چیز ہے اور بیان واقعہ کا گو وہ کیسا ہی تلخ اور سخت ہو دوسری شے ہے۔ ہر ایک شخص اور حق گو کا یہ فرض ہوتا ہے کہ سچی بات کو پورے پورے طور پر مخالف گم گشتہ کے کانوں تک پہنچا دے۔ پھر اگر وہ سچ کو سن کر افروختہ ہو تو ہوا کرے۔‘‘
وما علینا الا البلاغ
آپ کا: شوخ بٹالوی!