شوخ… مکرمی جناب مرزاناصر احمد قادیانی! جب مرزاغلام احمد قادیانی کی کتاب مایہ ناز موسومہ ’’براہین احمدیہ‘‘ کا مطالعہ علماء محمدیہ نے بنظر غور کیا تو وہ اس نتیجہ پر پہنچے کہ گو بظاہر مرزاقادیانی اپنے آپ کو اپنی تحریرات میں محدث ظاہر کرتے ہیں۔ مگر محدث کی تعریف جو فرمارہے ہیں وہ بالکل نبوت کے مشابہ ہے۔ لہٰذا یہ اظہر من الشمس ہے کہ مرزاقادیانی کی نبوت محدثیت کے پردہ میں نشوونما پا رہی ہے اور عنقریب یہ سن بلوغت کو پہنچ کر کوئی نیا گل کھلانے والی ہے۔ جس سے اسلام میں بڑا زبردست فتنہ اٹھنے کا اندیشہ ہے۔ چنانچہ اس خطرہ کو مد نظر رکھتے ہوئے حضرت مولانا مولوی نذیر حسین دہلویؒ اور حضرت مولانا مولوی محمد حسین بٹالویؒ میدان میں نکلے اور شام وسحر کی تکلیفات کو پس پشت ڈالتے ہوئے سارے ہندوستان کا دورہ کر کے چوٹی کے علماء کو اپنے ساتھ ملایا اور مرزاقادیانی کے خلاف متفقہ طور پر شریعت محمدیہ کے تحت فتویٰ کفر شائع کر کے سارے ہندوستان ودیگر ممالک میں تقسیم کیا اور اس کا نام ’’فتویٰ کفر بحق مرزاقادیانی‘‘ رکھا اور اس میں مرزاقادیانی کے کفر پر حسب ذیل استدلال پیش کئے۔
دلائل
۱… اگرچہ قادیانی نے یہ بات کہہ دی ہے کہ جس نبوت کا اس کو دعویٰ ہے اس کا دوسرا نام محدث ہے اور اس محدث کے معنی سے نبوت کا وہ مدعی ہے۔ مگر ساتھ اس کے محدثیت کے معنی ایسے بیان کئے ہیں اور اس کی حقیقت کی ایسی تشریح کر دی ہے کہ اس سے بجز نبوت اور کچھ نہیں ہوسکتا۔ اس عبارت کی (توضیح مرام ص۱۸،۱۹، خزائن ج۳ ص۶۰) میں صاف تصریح منقول ہے۔ جس سے صاف اور قطعی طور پر ثابت ہے کہ آپ کے نزدیک محدثیت کے وہی معنی اور حقیقت ہے۔ جو نبی کے معنی اور حقیقت ہے۔
اس سے یقنی نتیجہ نکلتا ہے کہ آپ نے صرف لفظی نبوت کا دعویٰ نہیں کیا اور اس میں صرف لفظی غلطی کا ارتکاب نہیں فرمایا۔ بلکہ آپ معنی نبوت کو اپنی ذات شریف میں متحقق سمجھتے ہیں اور حقیقتاً ومعناً نبی ہونے کے مدعی ہیں۔ (فتویٰ کفر)
۲… الغرض ’’براہین‘‘ کا مصنف اپنی زبان سے صریح دعویٰ نہیں کرتا کہ میں نبی ہوں۔ تاکہ اہل اسلام خواص وعام بلوے نہ کریں۔ لیکن اس میں شک نہیں کہ کوئی خواصہ خواص انبیاء سے