کے فیض یافتگان سے براہ راست فیض یافتہ تھے۔ آپ نے مرزاقادیانی کی مجلسوں میں جاجا کر مرزاقادیانی کے حالات کو دیکھا۔ جوں جوں دیکھتے گئے توں توں مرزاقادیانی کا کفر مولانا محمد جعفر تھانیسریؒ پر الم نشرح ہوتا گیا۔ یہ ساری تفصیل آپ اس رسالہ میں پڑھیں گے۔ پڑھیں اور سردھنیں کہ تمام مکاتب فکر کے اکابر علماء میں سے مرزاقادیانی کا جس جس نے زمانہ پایا۔ سبھی نے مرزاقادیانی کے کفر کا اعلان کیا۔ چاہے وہ مولانا پیر مہر علی شاہ صاحبؒ سے لے کر مولانا جماعت علی شاہؒ تک ہوں، یا مولانا رشید احمد گنگوہیؒ سے لے کر شاہ عبدالرحیمؒ ولایتی تک ہوں، یا حاجی امداد اﷲ مہاجر مکیؒ سے لے کر مولانا محمد لدھیانویؒ تک ہوں، یا مولانا نواب صدیق حسن خانؒ سے لے کر مولانا ثناء اﷲ امرتسریؒ تک ہوں، یا مولانا علی الحائریؒ سے لے کر سید آل حسن زیدیؒ تک ہوں۔ ان میں مولانا محمد جعفر تھانیسریؒ بھی صف اوّل میں شامل ہیں۔ جنہوں نے مرزاقادیانی کو دیکھا اور اعلان کیا کہ مرزاقادیانی کافر وکذاب تھا۔ رد میں یہ رسالہ لکھا۔
ز… اس جلد میں امام الہند حضرت مولانا ابوالکلام آزاد (وفات: فروری ۱۹۵۸ئ) کا ایک رسالہ جس کا نام ہے:
۲… نئے ظہور پر ایمان: ۱۹۲۶ء کے ماہ جون میں کسی صاحب نے امام الہند مولانا ابوالکلام آزادؒ سے دریافت کیا تھا۔ قادیانیوں کے اس دعویٰ میں کہاں تک صداقت ہے کہ ’’مسلمانوں کو حضرت مسیح علیہ السلام کے دوبارہ ظہور پر ایمان لانے کا حکم دیاگیا ہے۔‘‘ اس کے جواب میں آپ نے جو مکتوب ارسال فرمایا وہ اس کتابچہ میں آپ ملاحظہ کریں گے۔ مولانا ابوالکلام آزادؒ کی یہ خط وکتابت ادبستان لاہور ۱۹۵۲ء نے ’’نئے ظہور پر ایمان‘‘ کے نام سے شائع کی تھی۔ قریباً ساٹھ سال بعد دوبارہ ہم اس کو جلد ہذا میں محفوظ کرنے کی سعادت حاصل کر رہے ہیں۔ یہ قادیانی عیاری کا دندان شکن جواب بھی ہے اور ایک تاریخی ورثہ بھی۔ الحمدﷲ! کہ یہ اس جلد میں محفوظ ہوگیا۔ فاالحمدﷲ!