سوال… اگر مجازی نہیں تو اور کون سی نبوت ہے؟
جواب… ’’قرآن کریم اور شریعت اسلام کی اصطلاح کی رو سے آپ حقیقی نبی تھے۔‘‘
(حقیقت النبوۃ ص۱۷۷)
سوال… اس کا یہ مطلب نکلا کہ آپ صاحب شریعت نبی تھے کہ اس لئے کہ مرزاقادیانی اپنی کتاب (سراج منیر ص۲،۳، خزائن ج۱۲ ص۴) پر اس کے متعلق یوں ارشاد فرماتے ہیں کہ: ’’جھوٹے الزام مجھ پر مت لگاؤ کہ حقیقی طور پر نبوت کا دعویٰ کیا۔ مگر یاد رکھو کہ خدا کے الہام میں اس جگہ حقیقی معنی مراد نہیں۔ جو صاحب شریعت سے تعلق رکھتے ہیں۔‘‘
شوخ… لہٰذا یہ ثابت ہوا کہ مرزاقادیانی بقول آپ کے صاحب شریعت نبی تھے۔
سوال… میاں صاحب! مرزاقادیانی نے دعویٰ نبوت کا کب کیا؟
جواب… ’’مرزاصاحب نے دعویٰ نبوت ۱۹۰۲ء میں کیا۔‘‘ (القول الفیصل ص۲۴)
سوال… میاں صاحب! اگر کوئی مدعی الہام یہ کہے کہ: ’’کرم ہائے تو مارا کرد گستاخ‘‘ کہ اﷲتعالیٰ تیری مہربانیوں نے مجھے گستاخ کر دیا۔ تو اس کا یہ الہام صحیح ہے یا کہ نہیں۔
جواب… ’’نادان ہے وہ شخص جس نے یہ کہا کہ: ’’کرم ہائے تو مارا کرد گستاخ‘‘ کیونکہ خدا کے فضل انسان کو گستاخ نہیں کرتے اور سرکش نہیں کر دیا کرتے۔ بلکہ اور زیادہ شکر گزار اور فرمانبردار بناتے ہیں۔‘‘ (ملفوظات میاں صاحب اخبار الفضل مورخہ ۳؍جنوری ۱۹۱۴ئ)
سوال… اچھا میاں صاحب! اگر ایک سائل مرزاقادیانی کو نبی نہ مانے تو آپ کے پاس نبی ماننے کی کون سی دلیل ہے؟
بیان حلفیہ میاں صاحب
’’میں قسم کھاتا ہوں کہ وہ خدا جس کے ہاتھ میں میری جان ہے وہ خدا جو عذاب کی طاقت رکھتا ہے وہ خدا جس نے میری جان کو قبض کرنا ہے وہ خدا جو زندہ ہے اور سزا وجزا دینے والا ہے۔ وہ خدا جس نے آنحضرتﷺ کو دنیا کی ہدایت کے لئے مبعوث کیا۔ میں اس خدا کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ میں حضرت مرزاقادیانی کو اس وقت بھی جب کہ حضرت مسیح موعود زندہ تھے۔ اسی طرح کا نبی مانتا تھا۔ جس طرح کا اب مانتا ہوں۔ میں اس بات کے لئے بھی قسم کھاتا ہوں کہ