احکام شریعت سابقہ کو منسوخ کرتے ہیں۔ یا نبی سابق کی امت نہیں کہلاتے اور براہ راست بغیر استفاضہ کسی نبی کے خداتعالیٰ سے تعلق رکھتے ہیں۔ اس لئے ہوشیار رہنا چاہئے کہ اس جگہ بھی یہی معنی نہ سمجھ لیں۔‘‘ (مکتوبات احمدیہ ج۵ حصہ چہارم ص۱۰۳)
سوال… مرزاقادیانی! جو حضورﷺ کے بعد دعویٰ نبوت کا کرے آپ اسے کیا خیال کرتے ہیں؟
جواب… سیدنا ومولانا حضرت محمد مصطفیﷺ ختم المرسلینﷺ کے بعد کسی دوسرے مدعی نبوت کو کاذب اور کافر جانتا ہوں۔ میرا یقین ہے کہ وحی رسالت حضرت آدم صفی اﷲ سے شروع ہوئی اور جناب رسول اﷲ محمد مصطفیﷺ پر ختم ہوگئی۔
’’ان پر (یعنی غلام دستگیر قصوری) واضح ہو کہ ہم بھی نبوت کے مدعی پر لعنت بھیجتے ہیں اور ’’لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ کے قائل ہیں اور آنحضرتﷺ کی ختم نبوت پر ایمان رکھتے ہیں اور وحی نبوت نہیں بلکہ وحی ولایت جو زیر سایہ نبوت محمدیہ اور باتباع آنجنابﷺ اولیاء اﷲ کو ملتی ہے۔ اس کے ہم قائل ہیں اور اس سے زیادہ جو شخص ہم پر الزام لگاوے وہ تقویٰ اور دیانت کو چھوڑتا ہے… غرض جب کہ نبوت کا دعویٰ اس طرف بھی نہیں صرف ولایت اور مجددیت کا دعویٰ ہے۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۲۹۷،۲۹۸)
سوال… اچھا مرزاقادیانی! انبیاء کے آنے کی غرض کیا ہوتی ہے؟
جواب… ’’انبیاء اس لئے آتے ہیں کہ تا ایک دین سے دوسرے دین میں داخل کریں اور ایک قبلہ سے دوسرا قبلہ مقرر کریں اور بعض احکام کو منسوخ کریں اور بعض نئے احکام لاویں۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۳۳۹، خزائن ج۵ ص۳۳۹)
سوال… مرزاقادیانی! جو آپ کے دعویٰ کو نہ مانے وہ کون ہے؟
جواب… ’’ابتداء سے میرا یہی مذہب ہے کہ میرے دعویٰ کا انکار کرنے والا کافر نہیں ہوسکتا۔‘‘
(تریاق القلوب ص۱۳۰، خزائن ج۱۵ ص۴۳۲)
سوال… مرزاقادیانی! آپ کوئی اپنا الہام تو سنائیں جو سب سے زیادہ آپ کو عزیز تر ہو؟
جواب… ’’کرم ہائے تو مارا کرد گستاخ! اے اﷲ تیری مہربانیوں نے مجھے گستاخ کر دیا۔‘‘ (براہین احمدیہ ص۵۵۴حاشیہ، خزائن ج۱ ص۶۶۲)