ازروئے شریعت محمدیہ آپ پر فتویٰ کفر لگادیا ہے۔ ازراہ کرم! آپ اپنے عقیدہ پر روشنی ڈال کر مشکور فرمائیں۔جواب مرزا…’’اس شہر دہلی کے بعض اکابر علماء میری نسبت یہ الزام مشہور کرتے ہیں کہ یہ شخص نبوت کا مدعی ہے… یہ الزام سراسر افتراء ہے۔ میں نہ نبوت کا مدعی ہوں۔ میں سیدنا ومولانا حضرت محمد مصطفیٰﷺ ختم المرسلین کے بعد دوسرے مدعی نبوت اور رسالت کو کاذب اور کافر جانتا ہوں۔ میرا یقین ہے کہ وحی رسالت حضرت آدم صفی اﷲ سے شروع ہوئی اور رسول اﷲﷺ پر ختم ہوگئی۔‘‘ (اشتہار مورخہ ۲؍اگست ۱۸۹۱ئ، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳۱،۲۳۲)
’’دوسرے الزامات مجھ پر لگائے جاتے ہیں کہ یہ شخص… ختم نبوت کا انکار ہے۔ یہ سارے الزامات باطل اور دروغ محض ہیں۔ میں جناب خاتم الانبیاء کی ختم نبوت کا قائل ہوں اور جو شخص ختم نبوت کا منکر ہو۔ اس کو بے دین اور دائرہ اسلام سے خارج سمجھتا ہوں۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۵۵)
’’ان کا کہنا صحیح نہیں کہ میں تو نبوت کا مدعی نہیں کہ تافوری عذاب نازل کروں۔ ان پر واضح رہے کہ ہم بھی مدعی نبوت پر لعنت بھیجتے ہیں اور ’’لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ کے قائل ہیں اور آنحضرتﷺ کے ختم نبوت پر ایمان رکھتے ہیں۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۲۹۷)
سوال… مرزاقادیانی! اس بات کی سمجھ نہیں آئی کہ جب آپ نے اس قدر سخت بیان دے کر اپنی بریت پیش کی تو علمائے محمدیہ کو آپ کے بیانات پر تسلی نہ ہوئی۔ اس سے بہتر تو یہ تھا کہ حلفیہ طور پر ہی فیصلہ کر لیتے۔
جواب… ’’بالآخر پھر میں عامتہ الناس پر ظاہر کرتا ہوں کہ مجھے اﷲجل شانہ کی قسم ہے کہ میں کافر نہیں۔ ’’لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ‘‘ میرا عقیدہ ہے اور ’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النبیین‘‘ پر آنحضرتﷺ کی نسبت میرا ایمان ہے۔ میں اپنے اس بیان کی صحت پر اس قدر قسمیں کھاتا ہوں جس قدر خداتعالیٰ کے نام ہیں اور جس قدر قرآن کے حروف ہیں اور جس قدر آنحضرتﷺ کے خداتعالیٰ کے نزدیک کمالات ہیں۔ کوئی عقیدہ میرا اﷲ اور رسول کے فرمودہ کے خلاف نہیں۔‘‘ (کرامات الصادقین ص۲۵، خزائن ج۷ ص۶۷)
’’آنحضرتﷺ کے خاتم النبیین ہونے کا قائل… اور یقین کامل سے جانتا ہوں اور اس بات پر محکم ایمان رکھتا ہوں کہ ہمارے نبیﷺ خاتم الانبیاء ہیں اور آنجناب کے بعد اس