باعث تھیں۔ اس پر قادیانیوں نے وفاقی شرعی عدالت میں ایک درخواست دی کہ اس آرڈیننس کے نفاذ سے وہ اپنی عبادات کے حق سے محروم کر دئیے گئے ہیں اور اپنے عقائد پر عمل نہیں کر سکتے۔
وفاقی شرعی عدالت نے طویل سماعت کے بعد اس درخواست کے مختلف پہلوؤں کا جائزہ لے کر اتوار ۲۸؍اکتوبر۱۹۸۴ء کو اپنے اس فیصلے کو جاری کر دیا۔ جس میں مرزاقادیانی کو کافر، دھوکے باز اور بے ایمان قرار دیا گیا اور اس کے نبی ہونے کے دعوے کو غلط قرار دیا گیا۔ وفاقی شرعی عدالت نے قرآن وسنت اور سنی وشیعہ دونوں فرقوں کے مستند اور نامور مفسرین کی تشریحات اور آراء کو پیش کرتے ہوئے یہ فیصلہ دیا کہ حضرت محمدﷺ پر نبوت کا سلسلہ قطعی طور پر ختم ہوچکا ہے اور یہ کہ حضور اکرمﷺ آخری نبی تھے۔ جن کے بعد کسی قسم کا کوئی نبی نہیں آسکتا۔ عدالت سماعت کے بعد جن نتائج پر پہنچی ہے۔ ان کو قلمبند کرتے ہوئے کہاگیا ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس دنیا میں امت مسلمہ کے ایک فرد اور اسلامی شریعت کے پیروکار کے طور پر ظاہر ہوں گے اور یہ کہ مرزاقادیانی نہ مسیح موعود ہے اور نہ مہدی۔ جو لوگ قرآن پاک کی واضح آیات کو اپنی تاویلات اور تحریف کے ذریعے غلط معنی پہناتے ہیں وہ مسلمان نہیں ہیں اور چونکہ مرزاقادیانی نے یہ کہا تھا اس لئے وہ کافر تھا۔ مرزاقادیانی کی زندگی کے حالات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ دھوکے باز اور بے ایمان آدمی تھا۔ اس نے درجہ بدرجہ اور منصوبے کے ساتھ اپنی تحریروں اور تقریروں کے ذریعے خود کو محدث اور بعد میں ظلی اور بروزی نبی اور رسول اور مسیح منوانے کی کوشش کی۔ اس کی تمام پیش گوئیاں غلط پائی گئیں۔ لیکن اپنے مخالفین کے تمسخر سے بچنے کے لئے اس نے بعض اوقات اپنی تحریروں کی اس طرح تاویل کی ہے کہ اس نے نبوت اور رسالت کا دعویٰ کبھی نہیں کیا۔ مرزاقادیانی نے خود اس بات کا اعلان کیا کہ خدا نے اس پر وحی کی ہے کہ جس شخص تک میرا یعنی مرزاقادیانی کا پیغام پہنچے اور جو مجھے نبی نہ قبول کر لے وہ مسلمان نہیں ہے۔ مرزاقادیانی کے بارے میں یہی بات چوہدری ظفر اﷲ خان نے کہی تھی۔ جنہوں نے حضرت قائداعظمؒ کی نماز جنازہ میں شریک ہونے سے انکار کر دیا تھا۔ عدالت نے کہا کہ قادیانیوں اور لاہوریوں کی طرف سے مسلمانوں کی مقدس شخصیات اور مقامات کے خطابات اور القابات کے استعمال خود کو مسلمان اور اپنے مذہب کو اسلام قرار دینے اور مسلمانوں کی طرح اذان دینے پر ۱۹۸۴ء کے آرڈیننس نمبر۲۰ کے تحت جو سزا یا جرمانہ مقرر کیاگیا ہے۔ وہ ایک جائز فیصلہ ہے۔
شرعی عدالت کے مذکورہ فیصلے کے بعد قادیانیت کے لئے بالکل اندھیرا چھا گیا۔ دجل