پاکستان
٭… ۱۹۶۹ء میں جیمس آباد (سندھ) پاکستان کی ایک عدالت نے فیملی کیس میں قادیانیوں کو غیرمسلم قرار دے دیا۔
٭… ۱۹۵۳ء میں ایک قادیانی مسٹر ظفر اﷲ خان کو پاکستان کا وزیر خارجہ مقرر کیاگیا تو اس کے خلاف حضرت سید عطاء اﷲ شاہ بخاریؒ کی قیادت میں مجلس تحفظ ختم نبوت نے پہلی تحریک ختم نبوت چلائی گئی۔ جس میں دس ہزار نوجوانوں نے جام شہادت نوش کیا۔
٭… ۷؍ستمبر ۱۹۷۴ء کو پاکستان کی پارلیمنٹ نے متفقہ طور پر قادیانی جماعت کو غیرمسلم اقلیت قرار دے کر امت مسلمہ کو جہاں ان کی سازشوں سے آگاہ کیا۔ وہاں نئے ذہن کے قادیانیوں کو بھی باور کرایا گیا کہ تم جس مرزاقادیانی کے پیروکار ہو۔ اس کے دھوکہ اور فریب کی کہانی اب تمام امت پر روشن ہوچکی ہے۔ اس لئے انہیں نہایت ٹھنڈے دل سے غور کر کے اس جداگانہ روش کو ترک کرنے کا مشورہ دیا گیا۔ پارلیمنٹ کا یہ فیصلہ جس تحریک کے نتیجہ میں کیاگیا۔ا س کی قیادت شیخ الاسلام علامہ محمد یوسف بنوریؒ نے کی تھی۔
٭… ۱۹۷۴ء میں جس پارلیمنٹ نے قادیانیوں کے خلاف قرارداد پاس کی۔ اس میں کئی روز تک قادیانی امت کے سربراہ ناصر اور عالم اسلام کے عظیم معلم مولانا مفتی محمودؒ (اور دیگر ارکان پارلیمنٹ) کے درمیان مکالمہ ہوتا رہا۔ اس موقع پر پوری پارلیمنٹ نے مولانا مفتی محمودؒ کے مؤقف سے اتفاق کرتے ہوئے قادیانی امت کو مسلمانوں سے علیحدہ فرقہ قرار دیا۔
٭… ۲۶؍اپریل ۱۹۸۴ء میں پاکستان کی حکومت نے ایک قانون کے ذریعے قادیانی امت پر اذان کہنے، کلمہ طیبہ لکھنے اور اپنے عبادت خانے کو مسجد کہنے پر پابندی لگادی۔ تاکہ قادیانی تحریر وتقریر کے ذریعے اپنے مذہب کی تبلیغ کر کے امت مسلمہ کو دھوکہ نہ دے سکیں۔
اس سلسلہ میں قادیانیوں نے پاکستان کی شرعی عدالت میں حکومت کے خلاف دعویٰ دائر کیا کہ کسی بھی انسان کو کلمہ طیبہ پڑھنے سے روکا نہیں جاسکتا۔