حرف اوّل
دن کو سورج نکلتا ہے، روشنی چمکتی ہے، تمازت ارضی سے گلہائے رنگا رنگ میں مہک پھوٹتی ہے۔ سبزوں میں مہک جھلکتی ہے۔ آفتاب عالم کا گوشہ گوشہ اس روشنی میں کاروبار حیات کا نظارہ کرتا ہے۔ سپیدہ سحر جونہی نمودار ہوتا ہے۔ جمال صباحت کی رنگینی اور کمال حسن کی رعنائی ذرہ ذرہ سے فروزاں ہو جاتی ہے۔ آفتاب عالم تاب کی اس کارگذاری پر جس طرح کسی کو شک نہیں گذرتا، اضمحلال نہیں آتا، ریب نہیں اٹھتا، ماہتاب چمکتا ہے، ستارے جھلملاتے ہیں، گلزار عالم کو حلاوت ملتی ہے، بھٹکے ہوئے مسافروں کو منزل کا پتہ ملتا ہے۔ سمندروں کا خروش، پہاڑوں کی بلندی، آسمانوں کی وسعت، ارض عالم پر سکتے کا عالم طاری رہتا ہے۔ فکر ونظر کے زاویے، طمانیت کے خلعت سے مرصع ہوتے ہیں۔ تاہم گردش ایام کی بو قلمونیوں کے اس عظیم ہجوم میں قمر منیر کی چاندنی میں سرمو فرق نہ آیا۔ گردش دہر کی بادسموم سے اس کا پروگرام نہیں ٹوٹتا۔ کسی کو وہم نہیں ہوتا۔ اس کی روشنی میں کوئی شبہ نہیں ہوتا۔ اس کی جہاں آرائی، میٹھی میٹھی روشنی کے لباس میں جلوہ گر رہتی ہے۔ جلوہ فگن رہتی ہے۔ لمعہ افروز ہوتی ہے۔
بالکل اسی طرح ہم کو مرزاغلام احمد قادیانی کے جھوٹا ہونے میں کوئی شبہ نہیں۔ کوئی شک نہیں۔ لیکن صرف ان لوگوں کے لئے جو حق کے متلاشی ہوں، صراط مستقیم کے طالب ہوں، جدید علوم، جدید سائنس اور جدید تمدن سے آراستہ ہوں۔ مگر ان کے قلب وجگر میں کسی بھی غلط فہمی کے باعث مرزاقادیانی کے دعوؤں نے اثر جما لیا ہو، جن کے پاس لارڈ میکالے کا نظام تعلیم ہو، مگر دنیا کے سب سے بڑے معلم حضرت محمدﷺ کے علوم ومعارف سے ان کو کچھ حصہ بھی میسر نہ آیا ہو۔ جو جدت طرازی کی چمک دمک میں اسلام کو عقل کے ترازو میں تولنے کے عادی ہوں اور دین فطرت کے حسن وکمال سے کوئی روشنی انہیں نہ ملی ہو۔ انہیں روحانیت کے مفہوم ہی سے شناسائی ہو نہ دینی اقدار سے ان کے مشام جان معطر ہو سکے ہوں۔
امید ہے ایسے بھائیوں کے لئے نہایت آزادانہ، حقیقت پسندانہ، غور وفکر کے ذریعے سچا راستہ بتانے میں علامہ ضیاء الرحمن فاروقیؒ کی یہ تحریر ضرور روشنی کا باعث ہوگی۔ (ادارہ)