نسبت وارد ہوئی ہیں۔ وہ خروج دجال اور نزول مسیح ایسے اہم واقعات ہیں۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے نزول کی علامات کو تو قرآن کریم اور آنحضرتﷺ کی احادیث نے اس قدر روشن اور واضح کر دیا ہے کہ ایسی بے مثال وضاحت ہی اس واقعہ کے غیر معمولی ہونے کی دلیل ہے۔ کسی اور پیغمبر کی ولادت، مسکن، والدہ کا نام، حسب ونسب، سیرت وکردار، ساحرانہ قوتیں، خوارق عادات قرآن وحدیث میں اس انداز سے کسی نبی اور رسول کے لئے بیان نہیں کی گئیں۔ ان حالات پر نظر کرتے ہوئے یقین کرنا پڑتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے تذکرہ کی یہ اہمیت اسرار ورموز اور مصلحت وحکمت پر مبنی ہے اور بقول حضرت مفتی محمد شفیعؒ۔
’’قرآن کی وضاحت کے بعد حضرت خاتم الانبیائﷺ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ۱۰۰ سے زائد نشانیاں بتلا کر قیامت تک آنے والی اپنی امت کے ہاتھوں ایک مسیح موعود کی نشانیوں پر مشتمل ایک ایسی چٹھی دے دی ہے۔ جس کی موجودگی میں کوئی جھوٹا مدعی اہل حق کو راہ حق سے بھٹکا نہیں سکتا۔ جب بھی کوئی جھوٹا مدعی پیدا ہوتا ہے۔ سب سے پہلے اپنے پیغمبر کی سورج سے زیادہ روشن ان ہدایات کو دیکھا جاتا ہے۔ لیکن ابھی تک اگر کسی انسان میں وہ علامتیں پائی نہیں گئیں تو اس کا یہ مطلب کہاں سے نکل آیا کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام فوت ہوگئے۔ یا آپ نے آنا ہی نہیں یا اس طرح کبھی مرزاقادیانی کہتا ہے۔ پھر مجھے قبول کر لو۔‘‘ بلاشبہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام قرب قیامت میں آسمانوں سے نازل ہوں گے۔ ان میں آپ کی بیان کردہ تمام علامات پائی جائیں گی۔ اس موقع پر قرآن وحدیث کی بیان کردہ چند علامات ملاحظہ ہوں۔ جن کا ذکر حضرت مفتی محمد شفیعؒ نے اپنی نامور تصنیف ’’ختم نبوت‘‘ میں کیا ہے۔
’’ذالک عیسیٰ ابن مریم قول الحق الذی فیہ یمترون‘‘
بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
مسیح موعود کا نام، کنیت اور لقب
۱
آپ کا نام عیسیٰ ہے۔ علیہ السلام
ذالک عیسیٰ ابن مریم (مریم:۳۴)
۲
آپ کی کنیت عیسیٰ ابن مریم ہے۔
ذالک عیسیٰ ابن مریم قول الحق (مریم:۳۴)