۱۹۔الف بالی گنج سرکلر روڈ کلکتہ
مورخہ ۱۸؍مارچ ۱۹۲۶ء
حبی فی اﷲ السلام علیکم!
خط پہنچا۔ آپ دریافت کرتے ہیں احمدی فرقہ کے دونوں گروہوں میں سے کون سا فرقہ حق پر ہے؟ قادیانی یا لاہوری؟ میرے نزدیک دونوں حق وصواب پر نہیں ہیں۔ البتہ قادیانی گروہ اپنے غلو میں بہت دور تک چلا گیا ہے۔ حتیٰ کہ اسلام کے بنیادی عقائد متزلزل ہوگئے ہیں۔ مثلاً اس کا یہ اعتقاد کہ اب ایمان ونجات کے لئے اسلام کے معلوم ومسلّم عقائد کافی نہیں۔مرزاقادیانی پر ایمان لانا بھی ضروری ہے۔ لیکن لاہوری گروہ کو اس غلو سے انکار ہے۔ وہ نہ تو مرزاقادیانی کی نبوت کا اقرار کرتا ہے نہ ایمان کی شرائط میں کسی نئی شرط کا اضافہ کرتا ہے۔ اسے جو ٹھوکر لگی ہے اس بے محل اعتقاد میں لگی ہے۔ جو اس نے مرزاقادیانی کے لئے پیدا کر لیا ہے۔ باقی رہے مرزاقادیانی کے دعاوی تو میں نہیں سمجھتا کہ کوئی شخص جس نے اسلام کے اصول ومبادیات کو سمجھا ہے اور عقل سلیم سے بے بہرہ نہیں، یہ دعاوی ایک لمحہ کے لئے بھی تسلیم کر سکتا ہے۔ آپ نے اپنی طبیعت کے اضطراب کا ذکر کیا ہے۔ میں آپ کو ایک موٹی بات لکھتا ہوں۔ اگر غور کیجئے گا تو انشاء اﷲ ہر طرح کے اضطراب وشکوک دور ہو جائیں گے۔
آپ دو باتوں پر یقین رکھتے ہیں یا نہیں؟ ایک یہ کہ قرآن اﷲ کا کلام ہے۔ دوسری یہ کہ انسان کی نجات کے لئے جن جن باتوں کے ماننے کی ضرورت تھی وہ سب اس نے صاف صاف بتلادی ہیں۔ یعنی ایسا نہیں ہوسکتا کہ کوئی اعتقاد شرط نجات ہو اور اس نے صاف وصریح نہ بتلا دیا ہو۔
اگر یقین رکھتے ہیں اور مجھے یقین ہے کہ رکھتے ہیں، تو غور کیجئے۔ اگر ایک زمانہ میں مسلمانوں کے لئے کسی نئے ظہور پر ایمان لانا ضروری تھا تو کیا ضروری نہ تھا کہ قرآن اس کا صاف وصریح حکم دیتا۔ کم ازکم اتنی صراحت کے ساتھ جتنی صراحت کے ساتھ ’’اقیمو الصلوٰۃ واتو الزکوٰۃ ‘‘ کا حکم دیاگیا ہے؟